روسی صدر ولادی میر پوتین کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری

232

روسی صدر پوتین کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ عدالت کا موقف ہے کہ روسی صدر مبینہ طور پر یوکرین سے بچوں کے اغوا میں ملوث ہیں۔

عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ پوتین مبینہ طور پر یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے روسی فیڈریشن میں آبادی (بچوں) کی غیر قانونی منتقلی کے جنگی جرائم کے ذمہ دار ہیں۔

عدالت نے روس میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا الیکسیوینا لووا-بیلووا کی گرفتاری کے لیے بھی جمعہ کو وارنٹ جاری کیا۔

آئی سی سی نے کہا کہ اس کے پری ٹرائل چیمبر نے پایا کہ “یہ یقین کرنے کے لئے معقول بنیادیں ہیں کہ ملزمان ، یوکرینی بچوں کے ساتھ تعصب میں، ان کی غیر قانونی ملک بدری، اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے آبادی کی روس کو غیر قانونی منتقلی کے جنگی جرائم کے ذمہ دار ہیں۔”

عدالتی بیان میں کہا گیا ہے کہ “اس بات پر یقین کرنے کے لیے معقول بنیادیں موجود ہیں کہ پوتن نے بچوں کے اغوا کے لیے انفرادی ، براہ راست، دوسروں کے ساتھ مشترکہ طور پر اور/یا دوسروں کے ذریعے (اور) سویلین اور فوجی ماتحت جنہوں نے یہ کارروائیاں کیں انہیں مناسب طریقے سے کنٹرول کرنے میں ناکامی کی مجرمانہ ذمہ داری قبول کی ہے”

جمعرات کو، اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ انکوائری میں یوکرین میں شہریوں کے خلاف روسی حملوں کا حوالہ دیا گیا، بشمول مقبوضہ علاقوں میں منظم تشدد اور قتل، جو ممکنہ طور پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

وسیع تحقیقات میں روسی سرزمین پر بھی یوکرینی باشندوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا انکشاف ہوا، جن میں یوکرینی بچے بھی شامل ہیں جنہیں ان کے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملنے سے روکا گیا تھا، اور ایک “فلٹریشن” سسٹم جس کا مقصد یوکرین کے شہریوں کو حراست میں لینے، تشدد کرنے اور غیر انسانی حراستی حالات کے لیے الگ کرنا تھا۔

تاہم آئی سی سی میں کسی بھی روسی شہری کا ممکنہ ٹرائل بعید از امکان ہے، اگرچہ ماسکو عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرتا ہے مگر اپنے شہریوں کے کسی کے حوالے نہیں کرتا ہے۔

یوکرین بھی عدالت کا رکن نہیں ہے، لیکن اس نے اپنے علاقے پر آئی سی سی کا دائرہ اختیار دے رکھا ہے اور آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے ایک سال قبل تحقیقات شروع کرنے کے بعد سے چار مرتبہ یوکرین کا دورہ کیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتین کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اس فیصلے کی تائید کردی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کافیصلہ درست ہے پوتین نے واضح طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران یہ بھی کہا کہ یہ قدم بہت مضبوط نقطہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ مزید انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ امریکہ بین الاقوامی ٹریبونل کا رکن نہیں ہے ۔