عبدالحفیظ زہری اور انکے خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے – کراچی مظاہرہ

242

ہفتے کے روز خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے کراچی پریس کلب کے سامنے جمع ہوکر عبدالحفیظ زہری اور انکے خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی و بعدازں پاکستان کے حوالے کرنے والے عبدالحفیظ کو رہائی کے بعد گذشتہ روز پھر سے پاکستان خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اغواء کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں شدید زخمی کردیا ہے۔

ہاتھوں عبدالحفیظ زہری کی تصویریں اٹھائے مظاہرین نے کہا کہ انکی خاندان اس وقت بہت بڑے اذیت سے گذر رہے ہیں انہیں فوری تحفظ فراہم کیا جائے۔

اس موقع پر عبدالحفیظ زہری کے لواحقین نے کہا کہ کل عدالتی حکم کے بعد رہائی کے فوراً بعد سفید گاڑی میں سوار مسلح افراد نے سینٹرل جیل کے سامنے عبدالحفیظ زہری کو اغواء کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بھائی اور ہمیں شدید تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کردیا اور ان پر فائرنگ کھول دی تاہم انہوں نے مزاحمت کرکے اغواء کو ناکام بنادیا ۔

انہوں نے کہا کہ عبدالحفیظ زہری عدالت سے باعزت بری ہوتے ہیں لیکن یہاں کے طاقت ور اداروں کو یہ گوارا نہیں اور اس کو دوبارہ لاپتہ کرنا چاہتے ہیں۔

سعیدہ حمید نے کہا کہ میری ماں، والد کی جبری گمشدگی پر تکلیف اور درد سے گذر رہی ہے۔ حفیظ کی رہائی خوشی کا باعث تھا لیکن کل جو ہوا اس واقعہ سے ہمارا خاندان بہت اذیت میں ہے اور ہم عدم تحفظ کے شکار ہیں۔

مظاہرے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ، لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی بلوچ، یکجتی کمیٹی کے وہاب اور دیگر شامل تھے۔

مظاہرین نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف پرامن احتجاج اور عدالتوں کا رخ کرتے ہیں کل جو ہوا اس میں لوگ عدم تحفظ محفوظ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ کل ہونے والے واقعہ کے مخلتف وڈیو بھی وائرل ہیں جہاں سفید گاڑی میں سوار مسلح شخص سنڑل جیل کے سامنے بلوچی لباس میں زیب تن خواتین اور بچوں سے مڈبھیڑ ہیں اور ان پر تشدد کرتے ہوئے فائرنگ کی آواز آرہی ہے۔

ایک وڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص اردو زبان میں گالیاں دے رہا ہے۔

بلوچ سیاسی کارکن اور دیگر انسان دوست ان وڈیوز کو سوشل میڈیا میں شائع کرتے ہوئے عبدالحفیظ زہری اور انکے خاندان کو تحفظ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

یاد رہے عبدالحفیظ زہری کو گذشتہ سال 26 اور 27 جنوری کی رات متحدہ عرب امارات کے انٹر نیشنل سٹی سے حراست بعد لاپتہ کردیا گیا تھا، اہلخانہ نے جس کے اغواء کی رپورٹ وہاں کے پولیس تھانے میں درج کرائی تھی-

بعدازاں متحدہ عرب امارت حکام نے عبدالحفیظ زہری کو پاکستان منتقل کردیا ہے۔ عبدالحفیظ کی جبری گمشدگی کے خلاف کراچی و سمیت کوئٹہ و بیرون ملک احتجاجی مظاہرے بھی کیا گیا۔

عبدالحفیظ بلوچستان کے ضلع خضدار کے رہائشی ہیں جہاں 2010 میں انکے بھائی مجید زہری اور 2011 میں انکے والد حاجی رمضان زہری کو پاکستانی فورسز نے قتل کردیا تھا – عبدالحفیظ زہری گزشتہ دس سالوں سے متحدہ عرب امارت میں مقیم تھے-

پچھلے ایک سال سے عبدالحفیظ زہری کراچی میں جیل تھے آج کل انکی رہائی ہوئی ہے اور انہیں ایک بار پھر اغواء کرنے کی کوشش کی گئی ۔