بلوچستان میں بجلی بحران ۔ اسمبلی میں زیر بحث

103
فائل فوٹو

بلوچستان میں بجلی کے بحران 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ قرار داد منظور کرتے ہوئے پاکستان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں 20 گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے قائم مقام اسپیکر بابر خان موسی خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔

اجلاس میں بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ انہیں بلوچستان میں بجلی کے مسائل کے حوالے سے قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی جائے، ایوان کی منظوری سے انہوں نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے بلوچستان میں عوام اور زمینداروں کو بجلی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ مختلف علاقوں میں صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو عوام اور زمینداروں سے مذاق کے مترادف ہے، بلوچستان میں عوام کا ذریعہ معاش ذرعی شعبہ سے وابستہ ہے مگر ہر سال فروری سے جولائی تک جب بلوچستان میں گندم سمیت مختلف فصلوں اور پھلوں کا سیزن ہوتا ہے بلوچستان میں بجلی کا بحران بڑھ جاتا ہے۔ کبھی ٹرپننگ کھبی وولٹیج کی کمی بیشی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑھتا ہے دوسری جانب صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی یہ سلسلہ اس سال درپیش ہے بلکہ طویل عرصے سے یہ مسئلہ چلا آرہا ہے ماضی میں ہمارے زمیندار اور عوام اس پر احتجاج کرتے رہے جس کے دوران ہمارے لوگ شہید ہوئے اور زمینداروں پر کئی کئی مقدمات بنائے گئے مگر یہ مسئلہ آج بھی حل طلب ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چہ چھ گھنٹے کی بجلی ہمارے لیے ناکافی ہے مگر ذرعی شعبہ کو فوری طور پر بجلی فراہم کی جائے بھی کچھ بہتری آسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ذرعی ٹیوب ویل مالکان نے ہر ماہ دس ہزار روپے ادا کرنے ہیں اور انہیں آٹھ گھنٹے بجلی فراہم کیا جانا ہے مگر کیسکو حکام اس معاہدہ پر عملدرآمد کی بجائے من مانی کررہے ہیں جس کی بعد صورتحال یہ ہے کہ زمینداروں اور عوام کے ساتھ اب خواتین بھی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں زمینداروں نے احتجاج کی تیاری کرلی ہے تاہم ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں حکومت سے بات کررہے ہیں اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ایوان سے واک آٹ اور سڑکوں پر اپنے عوام کیساتھ احتجاج میں شامل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ اسلام آباد یا کسی بڑے شہر میں یوں بجلی بند کی جائے تو اس کا کیا ردعمل ہوگا صرف ایک دن ٹرپننگ کی وجہ سے بجلی بند ہوئی تو یہ پورے ملک میں موضوع بحث تھا جبکہ ہم تو ہمیشہ بجلی سے محروم رہتے ہیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ہماری فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں جبکہ دوسری جانب ملک بھر کی ضروریات پوری کرنے کے بعد ہمیں گندم دی جاتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ وزیر اعلیٰ اس مسئلہ پر وفاق سے بات کرے۔

قبل ازیں بی این پی کے ثنا بلوچ نے کہا کہ ملک نصیر شاہوانی نے بجلی کے مسئلے پر جو اظہار خیال کیا وہ تمام ارکان کی ترجمانی ہے بہتر ہے کہ قرار داد کی شکل دے کر بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کیا جائے۔

وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے جبکہ روزگار کے دیگر ذرائع انتہائی محدود ہیں گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب نے صوبے کی معیثیت کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی تھی اور اس کے بعد اب بجلی کی عدم فراہمی سے ذرعی شعبہ بلکہ صوبے کی معیثیت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔