بلوچستان میں مہنگائی اور آٹا بحران

335

بلوچستان میں مہنگائی اور آٹا بحران سے عوام پریشان۔ حکومت آٹا بحران پر قابو پانے میں ناکام ۔بلوچستان کے صنتعی شہر حب میں آٹا کلو 160 تک پہنچ گیا جبکہ مرغی کا گوشت عوام کی دسترس سے دور ہوگئی۔

محکمہ خوراک بلوچستان کی جانب سےمختص گندم کوٹہ کی عدم فراہمی کے باعث ضلع کیچ میں آٹا بحران سراٹھانے لگا ۔

انجمن تاجران تربت عدالت پہنچ گئی آٹا، گندم اور مرغی خرید نے پر مجبور پرائس کنٹرول کمیٹی مہنگی پر قابو پانے میں مکمل نا کام اشیاء خوردونوش کی چیک اینڈ بیلنس کا کوئی وجود نہیں۔

انتظامیہ فوٹوسیشن کاروائیوں کی حد تک محدود ، شہری منافع خور تاجروں کے ہاتھوں لٹنے لگے کوئی پرسان حال نہیں ۔

اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ بلوچستان میں گندم اور آئے کے بحران کے سبب صنعتی شہر حب میں منافع خور تاجروں نے اشیاء خوردونوش ، آٹا ، چاول سمیت مرغی کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔

محنت کش طبقہ اور شہریوں کی قوت خرید جواب دے گی اس وقت حب شہر میں 40 کلو گرام فائن آٹا 6400 روپے حب فلو ملز 40 کلو گرام آنا 5600 روپے اور گندم 50 کلو گرام 8800 روپے فروخت ہونے لگا ہے جبکہ چاول کے نرخوں میں بھی فی کلو 40 روپے اضافہ ہوا ہے میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ جب شہر میں مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں سندھ، پنجاب اور کے پی کے میں آٹے کے نرخ کم ہیں جبکہ بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں آئے کا نرخ آسمان سے باتیں کر رہا ہے منافع خور تاج شہریوں کو مہنگے نرخوں پر آنا فروخت کر رہے ہیں ۔

کراچی کی مارکٹیں حب سے 25 کلومیٹر کے فاصلے ہیں اس کے باوجود حب کے شہریوں کو کراچی کے نرخوں کے مطابق آٹا فروخت نہیں کیا جاتا۔

ضلع کیچ اپنے کوٹہ کے گندم سے محروم ہے۔ کراچی سے آٹے کی ترسیل رکنے کی صورت میں سنگین بحران کا خدشہ ہے۔ گزشتہ ماہ کی کیلئے مختص 7355 بوریوں کے بجائے صرف 2000 بوری گندم فراہم کئے گئے ، 9لاکھ کی آبادی کے ضلع کیچ کیلئے محکمہ خوراک بلوچستان کی جانب سے مختص گندم کے کوٹہ کی عدم فراہمی کے سبب کیچ میں آٹا کا بحران جنم لے رہا ہے۔

فلور ملز ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک بلوچستان کی جانب سے گزشتہ ماہ صوبہ کیلئے ایک لاکھ بوری گندم کی خریداری کی گئی جس میں سے نیچ کی 9لاکھ کی آبادی کیلئے ماہ دسمبر میں 7355 بوری کو نہ مختص کیا گیا مگر اس میں سے صرف 2 ہزار بوری کیچ کو دیئے گئے محکمہ خوراک کی جانب سے کیچ کو گندم کا مناسب کو یہ فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ضلع کیچ کیلئے کراچی و دیگر شہروں سے آنا پر انحصار کیا جارہا ہے۔

جبکہ ایرانی سرحدی ضلع ہونے کے با وجود ایران سے آٹا کی آمد پر بندش سے کسی بھی وقت آٹے کا سنگین بحران جنم لے سکتا ہے۔

کیچ میں آٹا کا کوٹہ نہ ملنے پر انجمن تاجران تربت کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کر دی گئی ہے۔