کریمہ بلوچ نے بلوچ قومی جدوجہد کو نئی جہت دی – گوادر سیمینار

313

کریمہ بلوچ کی دوسری برسی کے موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی و بلوچ وومن فورم کے زیر اہتمام گوادر پریس کلب میں میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مقررین نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی جلاء وطنی اور شہادت کے بعد ریاست کی جانب سے انکے میت پر پابندی اور انکے نظریاتی ساتھیوں پر کریک ڈاؤن کی مذمت کی-

بلوچ وومن فورم کی جانب سے کریمہ بلوچ اور بلوچ خواتین کی زندگی پر مبنی بلوچی زبان میں فلمائی گئی فلم “بلوچستان ءِ بانک” کو بھی اس موقع پر پیش کیا گیا-

گوادر سیمینار سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی سمی دین بلوچ، جے یو آئی کے صوبائی نائب صدر خالد ولید سیفی، بی ایس او کے سابق چیئرمین سعید فیض ایڈووکیٹ، بلوچ یکجہتی کونسل کے عبدالوہاب بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کریمہ بلوچ نے بلوچ قومی تحریک کی جدوجہد کو ایک نئی جہت دی ہے-

مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی قومی تحریک آج جس شکل میں موجود اور اپنی منزل کی جانب رواں ہے اس میں بانک کریمہ بلوچ کی لازوال قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہر گھر میں کریمہ بلوچ جنم لے چکی ہے قومی تحریک فکری ونظریاتی بنیادوں پر منظم شکل اختیار کرتے دور جدید کی انقلابی تحریکوں کا روپ دھار کر منزل کی جانب رواں دواں ہے۔

اس موقع پر سیمینار میں خواتین و مردوں نے شرکت کی تاہم سمی دین بلوچ نے خواتین کی کم تعداد میں موجودگی پر کہا کہ اگر حقیقی طور پر ہم نے کریمہ کی فکر اپنایا ہوتا تو آج اپنے گھروں میں کریمہ یعنی اپنی بہن بیٹیوں اس سیمینار میں شریک کرتے نہ کہ انہیں گھروں تک محدود کرے۔

سامعین نے کریمہ بلوچ کی سیاسی جہدو جہد اور انکے سیاسی کردار پر روشنی ڈالی-

انکا مزید کہنا تھا کریمہ بلوچ ایک مضبوط آواز تھی جو غلامی کی زنجیروں کو ہلا دیتی تاکہ ان کی آواز سے سرزمین کہ باشندے کبھی اپنی غلامی بھول نہ پائیں اور بلوچ عورتیں بھی ان زنجیروں سے چھٹکارا پانے کیلئے جدوجہد کا حصہ رہیں۔