منظور پشتین کا بلوچستان میں داخل ہونے کی کوشش، پی ٹی ایم کارکنان گرفتار

332

پولیس نے ژوب میں پی ٹی ایم کے ارکان کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا-

پشتون رہنماء منظور پشتین پر بلوچستان حکومت کی جانب سے کوئٹہ اور بلوچستان میں داخلے پر پابندی کے باجود پشتون تحفظ موؤمنٹ کے رہنماء کل چمن میں جلسے کے لئے پہنچ رہے ہیں، اس موقع پر پولیس و فورسز نے بلوچستان کے سرحدی حدود سے پہلے انکے قافلے اور گاڑیوں کو روک دیا ہے-

پی ٹی ایم بلوچستان کے رہنماء کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کل کے جلسے کے لئے چمن پہنچے گے، اس موقع پر ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک بڑا قافلہ انکے ہمراہ موجود ہے جبکہ پولیس اور ایف سی کی جانب سے پشتون تحفظ مومنٹ رہنماء کے قافلے کو روک دیا گیا ہے جس کے بعد کارکنان طویل پیدل سفر کرکے بلوچستان میں داخل ہونگے-

پی ٹی ایم کل چمن میں امن جلسہ منعقد کررہی ہے اس موقع پر پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں سے پشتون کارکنان کو گرفتار کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں-

اس موقع پر منظور پشتین کا کہنا تھا کہ 4 سالوں سے مسلسل مجھ پر پورے بلوچستان میں داخلے پر پابندی لگائی گئی 9 دسمبر کو چمن امن جلسہ ہے اور ہمارے جانے پر جابرانہ پابندی ہے ریاست پشتونوں کو اس حد تک غلام رکھنا چاہتی ہے کہ آج اپنے آباواجداد کے تاریخی پشتون وطن میں چلنے پھرنے پر پابندیاں ہیں-

پشتون رہنماء کا مزید کہنا تھا کہ پشتون علاقوں میں آج بھی سیاسی و انتظامی امور میں فوج کی مداخلت جاری ہے چمن شہر میں امن جلسہ ہے آج مذاکرات کے نام پر بلاکر پی ٹی ایم صوبائی کورڈینٹر نور باچا کو 7 ذمہ دار ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا گیا ہے -منظور پشتین نے کہا فوج کی مداخلت نہ کرنے کے دعوے یا تو جھوٹ تھی یا صرف پنجاب تک محدود ہے-

خیال رہے کہ منظور پشتین کے علاوہ محسن داوڈ کو بھی وقتاً فوقتاً بلوچستان آنے پر پابندی کا سامنا ہے۔

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے بلوچستان میں داخلے پر پابندی کیخلاف گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست جمع کی، درخواست میں پشتون رہنماء کا موقف تھا کہ بلوچستان حکومت کے حکم کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا ہے۔انھیں بلوچستان داخلے کیلئے بذریعہ سڑک یا ہوائی جہاز داخلے کی اجازت دی جائے اور بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کیلئے کوئٹہ داخلے سے نہ روکا جائے۔