خاران : جسٹس محمد نور مسکانزئی قتل کے الزام میں گرفتار نوجوان کے لواحقین کا احتجاج

382

کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے اپنی ناکامی چھپاتے ہوئے بچے پر جھوٹے کیسز دائر کیئے – لواحقین

سی ٹی ڈی کی جانب سے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے قتل کے الزام میں گرفتار ظاہر کئے گئے شفقت یلانزئی اور جبری لاپتہ عجاب یلانزئی کے لواحقین کے جانب سے خاران میں احتجاج مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی-

مظاہرین میں شفقت یلانزئی اور عجاب یلانزئی کے لواحقین سمیت علاقے کے سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نے گذشتہ روز شفقت یالانزئی کو منظر عام پر لاکر جھوٹے کیسز فائل کئے شفقت کو چند روز قبل اسکے دیگر دو رشتہ داروں جابر یالانزئی اور نجیب یالانزئی کے ہمراہ فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے خاران سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا-

انہوں نے کہا شفقت یلانزئی کے بعد انکے ایک اور رشتہ دار عجاب یالانزئی کو فورسز و خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کردیا ہے خدشہ ہے انھیں بھی کسی جھوٹے کیس میں پھنسا کر سی ٹی ڈی کی جانب سے جھوٹا بیانیہ جاری کیا جائے گا-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ خاران میں آئی روز کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ماورائے عدالت و قانون حرکات کا عمل جاری ہے نوجوانوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے پھر جھوٹے کیسز فائل کرکے کبھی انھیں جعلی مقابلوں میں قتل کرتے ہیں تو کبھی اپنی ناکامی اور نااہلی چھپاتے ہوئے جھوٹے کیسز فائل کیا جاتا ہے-

یاد رہے آج کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے گذشتہ دنوں خاران میں ہلاک ہونے والے سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی کے قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا-

سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار شخص کا تعلق بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم سے ہے جو سابق چیف جسٹس بلوچستان جسٹس نور احمد مسکانزئی قتل کے علاوہ دیگر کاروائیوں ملوث پایا گیا ہے- کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت شفقت یلانزئی عرف دلاور کے نام سے کی تھی-

سی ٹی کی جانب سے گرفتار ظاہر کئے گئے شفقت یلانزئی کے والد نے گذشتہ روز اپنے بیان میں میں بتایا تھا کہ انکے بیٹے کو 23 اکتوبر کے رات گواش روڈ خاران سے ان کے دیگر رشتہ دار جابر علی یلانزئی، نجیب اللہ یلانزئی کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا جس کی باقاعدہ اطلاعی رپورٹ درج کرنے کے لئے ہم نے خاران تھانے میں درخواست دی تھی 26 اکتوبر کو بیٹے کے ہمراہ لاپتہ جابر یلانزئی اور نجیب یلانزئی کو بازیاب کردیا گیا جبکہ شفقت یلانزئی بازیاب نہیں ہوسکے تھے-

انہوں نے کہا شفقت یلانزئی پر جو الزامات لگائے گئے وہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں، بلاوجہ خاندان کو پریشان کیا جارہا ہے، شفقت یلانزئی ایک معصوم لڑکا ہے، جس کی عمر 19 سال ہے جس نے حال ہی میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا تھا۔

انکے والد کا کہنا تھا شفقت روزانہ شام کی نماز کے وقت گھر آجاتا ہے کبھی اگر دیر ہوتا تو پورا خاندان پریشان ہوجاتا تھا، میں انصاف کا طلبگار ہوں چیف جسٹس، کور کمانڈر، وزیراعلیٰ اور دیگر حکام ہمیں انصاف فراہم کریں شفقت یلانزئی اور اس کے خاندان کو ناکردہ گناہوں کا سزا نہ دیں۔

شفقت کے والد کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، پرچون کی چھوٹی سی دکان ہے جس سے بمشکل گزر بسر کررہا ہوں، شفقت ابھی تک بچہ ہے اس پر اس قدر سنگین الزامات لگا کر ہمیں اذیت میں مبتلا کیا جارہا ہے خدارا ہمیں انصاف فراہم کیا جائے-