جبری گمشدگیوں پر قائم کمیشن کے ارکان کا کوئٹہ آمد، لاپتہ افراد کے ورثاء سے ملاقات کی

251

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بنائی گئی وفاقی وزراء کی انکوائری کمیشن نے بلوچستان کے طلبہ کی شکایات کا جائزہ لینے کوئٹہ میں قائم لاپتہ افراد کے کیمپ کا دورہ کیا، اس موقع پر وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے سربراہ ماما قدیر سے کمیشن سربراہ اختر مینگل کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی-

وفاقی وزراء نے منگل کے روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے بھی ملاقات کی جہاں درجنوں جبری لاپتہ بلوچوں کے اہلخانہ شریک تھے اس موقع پر کمیشن ارکان کو ورثاء کی جانب سے سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا-

لواحقین نے وزراء سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کیا حالیہ کمیشن دیگر کمیشنوں کی طرح صرف زبانی دعوؤں تک محدود رہیگی یا کسی قسم کی توقع رکھی جائے یہاں موجود کئی لواحقین میلوں سفر کرکے مختلف علاقوں سے اپنی فریاد لیکر کوئٹہ آئیں ہیں تاکہ ہمارے پیارے بازیاب ہوسکے جبری گمشدگیوں میں اداریں ملوث ہیں کمیشن اداروں کے سربراہوں کو شامل تفتیش کرے جبری گمشدگی کے شکار افراد کا سراخ مل جائے گا-

ورثاء کا کہنا تھا بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گذشتہ بیس سالوں سے جاری ہے اس دوران کئی کمیشن بنے لواحقین سے ملاقاتیں ہوئے لیکن لاپتہ پیاروں کی بازیابی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ لواحقین عدالتوں اور کمیشنوں سے تنگ آچُکے ہیں عدالتوں میں لواحقین کو ہراساں کیا جاتا ہے کیا اس پر یہ کمیشن کوئی کاروائی کریگی-

ورثاء نے کیمپ آئے وزراء کے وفد سے سوال کرتے ہوئے پوچھا بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی میں کون ملوث ہے کیا اس کی کوئی ذمہ داری لے گی، مسخ شدہ لاشیں پہلے سے لاپتہ افراد کے ہوتے ہیں جو لاش بھی ملا لاپتہ افراد کا ہی نکلا، بلوچ قوم اپنے پیاروں کو اسلامی اور باعزت طریقوں سے تدفین کرنا چاہتے ہیں جبری گمشدگیوں میں ادارے ملوث ہیں اداروں کو فریق بنائیں شامل تفتیش کریں کمیشن بنتے رہے یقین صرف خدا کے انصاف پر ہے۔

اس دورے پر اختر مینگل کی قیادت میں قائم وفاقی وزراء کی کمیشن نے بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلا سے بھی ملاقات کی۔ کمیشن 15 سے 17 نومبر تک بلوچستان میں ہراساں کرنے اور جبری لاپتہ کرنے کے واقعات کا جائزہ لے رہا ہے-

میڈیا سے گفگتو کرتے ہوئے کمیشن کے سربراہ اختر جان مینگل کا کہنا تھا 18 اکتوبر سے اب تک ہماری کمیشن نے 7 اجلاس کئیے، لاپتہ افراد کے ورثاء کی جانب سے سالوں سے پیدل احتجاجی مارچ اور بھوک ہڑتالوں کا درد سمجھتے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شواہد کی روشنی میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا رپورٹ عدالت کو پیش کریں گے کمیشن کی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کے دورے کے دوران اختر مینگل کے ہمراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ، حمل کلمتی و دیگر پارلمٹیرین ارکان شریک تھے جبکہ نیشنل ڈیموکریٹک موومٹ کے افسریاب خٹک بھی انکے ہمراہ تھے-

سردار اخترمینگل نے لواحقین سے گفتگو میں مزید بتایا کہ اسلام ہائی کورٹ نے انہیں اس مسئلے پر دو ماہ کا وقت دیا ہے جہاں ہم ان دوروں اور ملاقاتوں کے بعد عدالت کو رپورٹ پیش کرینگے امید ہے معاملے کا کوئی حل نکلے گا-