سیلاب متاثرہ علاقوں میں حاملہ خواتین کی جان کو خطرہ

238
فوٹو: کمانچر بلوچ

بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والے مشکلات و متاثرہ علاقوں میں عدم سہولیات کی باعث خواتین کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں-

ڈبلیو پی سی کی چیئرپرسن و پارلیمانی سیکرٹری سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کے مطابق بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں حاملہ خواتین کے لئے ضروری طبی سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو زچگی کے دوران خواتین بڑی تعداد میں جانبحق ہوسکتی ہیں-

عالمی اداروں کے اعداد وشمار کے مطابق اس وقت بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں حاملہ خواتین کی تعداد ایک لاکھ اڑتیس ہزار ہے جن میں چالیس ہزار خواتین کے ڈیلیوری کیسز رواں ماہ ہونگے چاروں صوبائی حکومتوں کو رواں ماہ بچوں کو جنم دینے والی 40 ہزار خواتین کے لئے موبائل طبی ٹیموں کی تشکیل کے ساتھ ساتھ غیر معمولی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے طبی ماہرین کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں حاملہ خواتین کے لئے طبی سہولیات ناکافی ہیں-

ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ نصیر آباد ڈویژن میں ملیریا کا آؤٹ بریک ہوچکا ہے جس کا انکیوبیشن ٹائم گزرنے پر سات سے آٹھ دنوں میں صورتحال خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے اور ملیریا کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ دستیاب طبی ڈھانچے سے کہیں زیادہ ہوگا علاقے میں اینٹی ملیریا ادویات ختم ہوچکی ہیں اور عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اس لئے حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ صحت پر کام کرنے والے غیر سرکاری اداروں کو آگے آنا ہوگا-

آفت زدہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر کام کرنے والے پیرا میڈیکس کا کہنا ہے جہاں جہاں سیلاب کے باعث پانی کھڑا ہے وہاں مختلف قسم کی بیماریاں پیداء ہورہی ہیں سیلاب سے متاثرہ افراد جلد، گیسٹرو، ملیریا، پیٹ درد، ہیضہ و کھلے آسمان تلے رہنے کے باعث بخار میں مبتلاء ہورہے ہیں۔

واضع رہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام 35 اضلاع متاثر ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بلوچستان میں سیلاب کے باعث 270 افراد جانبحق ہوئے تاہم بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں مرنے والوں کی غیر سرکاری تعداد کافی زیادہ ہے۔

حکومت کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں 13 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، 1 لاکھ 85 ہزار سے زائد مکانات یا تو گر گئے یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے بلوچستان میں گذشتہ دنوں ہونے والے بارشوں سے کئی علاقوں میں اب تک معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکی ہے۔

حالیہ بارشوں سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے تاہم متاثرین کی بحالی حکومت و سرکاری اداروں کی جانب سے سست روی کا شکار ہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے جبکہ  بلوچستان کو ملانے والی سڑک اور ریل ٹریک کو مکمل بحال کرنے میں حکام اب تک ناکام ہیں۔