پاکستان اور برطانیہ کے مابین مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ طے پاگیا

376

برطانیہ اور پاکستان کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرتےہوئے فرار ہونے والے مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان واپس لایا جاسکے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں اس پیشرفت کو سراہتےہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنےوالے مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان واپس منتقل کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

پریتی پٹیل نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ ہمارے نیو پلان فار امیگرشن ان ایکشن کی عملی شکل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطرناک غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو برطانیہ میں رہنے کا کوئی حقنہیں ہے اور مجھے ایسے لوگوں کو برطانیہ سے بے دخل کرنے میں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔

سیکریٹری داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمارے قوانین کاغلط استعمال کرتے ہیں اور ہمارے قوانین سے کھلواڑ کرتے ہیں جب کہ ہم انہیں بے دخل نہیں کرسکتے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیو پلان فار امیگرشن ان ایکشن معاہدہ، جس پر اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ دستخط کرنے پرمجھے فخر ہے، حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کو ظاہر کرتا ہے۔

پریتی پٹیل نے کہا کہ ہمارا نیا بارڈرز ایکٹ اس سلسلے میں مزید سہولت فراہم کرے گا اور آخری لمحات پر کی جانے والی اپیلوں کےسلسلے کو ختم کرنے میں مدد کرے گا جو ایسے افراد کی ملک سے بے دخلی میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔

دوسری جانب، اس سلسلے میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ اس معاہدےکی تجدید اور تازہ ترین صورتحال ہے جس میں اکتوبر 2009 میں دو طرفہ طور پر طے کیا گیا تھا کہ پاکستان اور یورپی ممالک بغیراجازت کے قیام پذیر افراد کو ملک سے بے دخل کریں گے۔

جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں غیر ملکی مجرموں کی ساتویں بڑی تعداد ہیں جوکہ غیر ملکی شہریوں کی مجموعی آبادی کا تقریباً 3 فیصد بنتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ غیر قانونی ہجرت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کا مظہر ہے اور اس سےدونوں ممالک کو لاحق ہونے والے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اس معاہدے کے تحت برطانیہ اور پاکستان کے درمیان قانون کے نفاذ کے سلسلے میں جاری تعاون کو مزید بہتربنانے اور بڑھانے میں مدد ملے گی۔

اگرچہ پاکستان برسوں سے برطانیہ کے ساتھ تحویل مجرمان کے معاہدے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن یہ معاہدہ پاکستان کے مطالبات کوپورا نہیں کرتا۔

کچھ وکلاء اس معاہدے کو پاکستان کے لیے ایک دھچکا قرار دے رہے ہیں، معاہدے کے تحت اب برطانیہ سے جلاوطن مجرموں کی آمدہوگی، جن میں وہ مجرم بھی شامل ہیں جو اس سے قبل کبھی پاکستان نہیں آئے۔