عارف عبدالقادر پر دوران حراست تشدد و قتل انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے – ڈاکٹر نسیم بلوچ

299

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اپنے بیان میں عارف ولد عبدالقادر کی دوران حراست تشدد اور قتل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عارف ولد عبدالقادر کی پاکستانی اداروں کے ہاتھوں تشدد سے موت اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے کئی افراد دوران حراست تشدد اورہولناک اذیت رسانی سے قتل کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاعارف ولد عبدالقادر کو 24 دسمبر 2018 کو چائنیز قونصلیٹ حملے میں سہولت کاری کے الزام میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور بعد میں ان کی گرفتاری ظاہر کرکے تفتیش کے لئے سینٹرل جیل کراچی منتقل کیا گیا ۔ اب انہیں دوران حراست تشدد کے دوران قتل کرکے لاش ورثا کے حوالے کی گئی ہے۔


ڈاکٹر نسیم بلوچ نے مزید کہا کہ دنیا کا کوئی بھی قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ کسی بھی جرم کے ملزم کو دوران تفتیش تشدد کرکے یا زہر دیکر قتل کیا جائے۔ حتی کہ پاکستان کے سینیٹ میں بھی یہ قانونی بل منظور کیا گیا ہے کہ تشدد میں ملوث کسی بھی سرکاری ملازم کو دس سال قید اور بیس لاکھ جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ قوانین بلوچ قوم کیلئے نہیں ہیں۔ یہ قوانین آزادباشندوں کے لیے جبکہ بلوچ کاپاکستان کے ساتھ رشتہ غلام اور آقا کا ہے۔


انہوں نے کہاپاکستان ایک غیر فطری ریاست کے ساتھ ایک فوجی اسٹیٹ ہے جہاں فوج اوراس کے خفیہ اداروں کے سامنے کسی قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ ادارے دن دیہاڑے لوگوں کو لاپتہ کرتے ہیں اور دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں مگر عالمی ادارے اس پر خاموش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس استثنی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو دوران حراست تشدد کرکے قتل کردیتے ہیں۔


بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اس طرح کے غیر انسانی واقعات سے جبری گمشدگی کے شکار بلوچ خاندان انتہائی ہولناک صورت حال سے دوچارہیں کیونکہ بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس وجہ سے انہیں خوف لاحق ہے کہ ان کے پیاروں کو بھی دوران تفتیش تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا جائے گا اور قتل کو پر اسرار یا حادثاتی موت کا نام دیکر لواحقین کو خاموش کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ واقعہ بھی لواحقین کو دھمکانے کی ایک کڑی ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیکر پاکستان کو جواب دہ بنائے تاکہ بلوچ عوام اس غیر انسانی تشدد سے چھٹکارا پاسکے۔