جامعہ بلوچستان سے لاپتہ طلباء بازیاب نہیں ہوسکے، طلباء کا احتجاج

433

جامعہ بلوچستان سے لاپتہ دو طالب علم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ سات ماہ گذرنے کے باوجود منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔ جبری گمشدگی کے شکار ساتھیوں کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء نے ایک ریلی نکالی۔

سہیل اور فصیح بلوچ گذشتہ سال یکم نومبر کو جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے لاپتہ کردیئے گئے تھے- سہیل اور فصیح کی ساتھیوں کے مطابق دونوں طلباء کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا ہے سہیل اور فصیح بلوچ بلوچستان یونیورسٹی میں پاک اسٹڈی کے طالب علم ہیں-

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کافی عرصہ سے جاری ہے بلوچستان کے سیاسی تنظیموں و عالمی انسانی حقوق کے ادارے ان جبری گمشدگیوں میں پاکستان کی خفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کو ملوث قرار دیتی ہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی فہرست جمع کرنے والی تنظیم ( وی بی ایم پی) کے رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے اب تک بیس ہزار سے زائد افراد سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت و قانون لاپتہ کردیئے گئے ہیں-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کام کرتی ہے تنظیم کے مطابق بلوچستان میں لاپتہ افراد میں مرد، خواتین، بچے، بزرگ شہری شامل ہیں تنظیم کے مطابق اب تک ان جبری گمشدگیوں میں کئی افراد مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں برآمد ہوئی ہیں-

جامعہ بلوچستان طلباء کی ریلی نے ایڈمن آفس کے سامنے دھرنا دیکر پریس کانفرنس کی ریلی میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شریک ہوئے-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے دن دھاڑے ہاسٹل کے اندر سے انکے دو ساتھیوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے سات ماہ گذر گئے- احتجاج کے باوجود لاپتہ طلباء کو منظر عام پر نہیں لایا گیا سہیل اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف طلباء نے اس سے قبل ایک ماہ تک جامعہ بلوچستان میں تمام تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کرکے جامعہ کو احتجاجاں بند کردیا تھا-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ جامعہ انتظامیہ اور حکومتی وفد نے احتجاج کے دوران ان سے مذاکرات کیئے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ لاپتہ طلباء بازیاب ہونگے تاہم آج تک طلباء کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں سے طلباء کو لاپتہ کرنے کا مقصد بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں ذہنی اذیت کا نشانہ بنانا ہے-

مظاہرین نے کہا کہ بلوچستان سمیت دیگر شہروں کے تعلیمی اداروں کے اندر سے بلوچ طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہے ایسے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچ طلباء کو سازش کے طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ جامعات کے اندر سے ایسے واقعات اس امر کو بھی ظاہر کرتے ہیں کہ جامعہ انتظامیہ بھی ان واقعات میں ملوث ہیں۔ طلباء کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک بار پر جامعہ انتظامیہ و حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ لاپتہ طلباء کو بازیاب کیا جائے بصورت دیگر طلباء ایک بار پھر تعلیمی اداروں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کی کال دینگے-

مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ لاپتہ سہیل اور فصیح سمیت دیگر لاپتہ طلباء کو منظر عام پر لاکر انصاف فراہم کیا جائے جبکہ آئندہ طلباء کے خلاف غیر قانونی کاروائیوں کو ختم کرکے بلوچ طلباء کو پرسکون ماحول میں تعلیم حاصل کرنے دیا جائے-