پنجگور: نوجوان فٹبالر داد جان کی قتل پر پریس کانفرنس، مسلح جھتوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

735

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گذشتہ دنوں قتل ہونے والے نوجوان فٹبالر داد جان عنایت کے لواحقین نے اتوار کے روز پنجگور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا – اس موقع پر پنجگور کے شہریوں، سیاسی ورکروں اور علماء کی بڑی تعداد موجود تھی –

مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ اکیس اپریل کو دن ڈھائی بجے کے قریب ہم پر ایسا ظلم ڈھایا گیا جو لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا جس کو آپ لوگوں کے سامنے لانے کے لیے زبان ساتھ نہیں دیتی ہمارے گھر کے چشم و چراغ بلکہ میں یہ کہنے میں غلط نہیں ہونگا کہ اہلیان خدابادان کی آنکھوں کا تارا نوجوان فٹبالر داد جان عنایت جو دو وقت کی روزی روٹی کمانے اپنے دکان میں بیٹھا تھا کہ اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کیا جس سے نہ کہ ہماری فیملی بلکہ پورا بلوچستان سوگ میں مبتلا ہوگیا-

داد جان عنایت کے بھائی نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ہم غریب لوگ ہیں جو دن رات محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے میں مصروف ہیں رمضان کے اس بابرکت مہینے میں ہم پر ایسا ظلم کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی اور اس سے پہلے بھی خدابادان میں ہی فائرنگ کرکے ہمارے نوجوان مرتضیٰ بلوچ اور صغیر کو بھی شہید کیا گیا ایسے حالات میں جب کوئی بھی شخص اپنے گھر سے چھری لے کر گھوم نہیں سکتا مگر سرف گاڑیوں میں سوار مسلح نقاب پوش جن کے پاس جدید اسلحہ بھی ہے سرے عام گھوم کر دن دیہاڑے واردات بھی کرتے ہیں-

قتل ہونے والے نوجوان کے بھائی کا کہنا تھا داد جان بلوچ کے قاتلوں کو ڈھونڈنا اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر ریاستی اداروں کے کانوں تک جوں ہی نہیں رینگتی ہم چیف جسٹس، وزیر اعلیٰ بلوچستان، آئی جی پولیس، ڈپٹی کمشنر پنجگور، ڈی پی او پنجگور اور ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہید داد جان کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرلیں-

انکا کہنا تھا کہ اس واقعہ کو تین دن گزرنے کے باوجود ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا لہٰذا ہم حکومت کو چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ وہ شہید داد جان بلوچ کے قاتلوں کو گرفتار کریں اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر داد جان بلوچ کی شہادت میں ملوث عناصر کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ہم اہل علاقہ کے ساتھ مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے۔

اس موقع پنجگور کے سیاسی مذہبی و سول سوسائٹی پنجگور کے رہنماء بھی شریک تھیں جنہوں نے نوجوان کے قتل کی شدید مذمت کی-

میڈیا سے گفتگو میں سول سوسائٹی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ علاقے میں ڈیتھ اسکواڈ آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں دیگر سماجی برائیوں میں بھی ملوث ہیں منشیات فروشی چوری ڈکیتی جیسے ناسور عمل کا بھی حصہ ہیں لیکن اسکے باوجود انہیں سرکار کی جانب سے کچھ بھی نہیں کہا جاتا سول سوسائٹی پنجگور کے رہنماؤں نے سیاسی و مذہبی تنظیموں سے درخواست کی ہے کہ وہ علاقہ میں موجود مسلح جھتوں کے خلاف آواز اٹھائیں-

علاقہ عمائدین نے حکومت اور پنجگور انتظامیہ کو تنبیہ کی ہے کہ وہ داد جان کے قتل ملوث افراد کی گرفتاری کو فوری یقینی بنائے بصورت اہلیان پنجگور لواحقین کے ساتھ مل کر شدید ردعمل دینگے-

انہوں نے کہا کہ پنجگور میں مسلح جھتوں کو کس کی سرپرستی حاصل ہے یہ سب جانتے ہیں لیکن یہاں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے –