کوئٹہ اور پنجگور سے مزید چار نوجوان جبری گمشدگی کا شکار

919

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ اور پنجگور سے مزید چار افراد کو پاکستانی سیکورٹی اداروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-

تفصیلات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی ادارے ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے رات گئے کوئٹہ کے علاقے فیض آباد میں واقعہ حاجی نوراللہ سرپرہ نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارا فورسز نے تلاشی کے دؤران دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-

کوئٹہ سے مقامی ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ فورسز نے حاجی نوراللہ سرپرہ گھر پر تلاشی کے دوران گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے نوجوانوں کی شناخت فرہاد سرپرہ ولد حاجی نوراللہ سرپرہ اور ثاقب زیب سرپرہ ولد حاجی نثار سرپرہ کے ناموں سے ہوئی ہے-

خیال رہے گذشتہ رات ہی فورسز نے حاجی نثارکے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے اسکے ایک اور بیٹے اور ثاقب زیب کے بھائی ہارون ولید سرپرہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا-تینوں نوجوانوں کا بنیادی تعلق مستونگ کے علاقے گردگاپ سے ہیں-

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ گذشتہ چند ماہ میں کوئٹہ بشمول بلوچستان کے مختلف علاقوں مستونگ اور نوشکی سے فورسز نے گردگاپ کے رہائشی سرپرہ برادری سے تعلق رکھنے والے دس کے قریب افراد حراست بعد لاپتہ کردیئے ہیں-

چند ماہ میں لاپتہ ہونے والے افراد میں ذاکر سرپرہ، جاوید سرپرہ، راشد سرپرہ، فیاض سرپرہ، ایوب سرپرہ، ہارون سرپرہ، ثاقب زیب سرپرہ اور فرہاد سرپرہ شامل ہیں۔

جبکہ دوسری جانب پنجگور سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز پنجگور کے علاقے وشبود سے دو بھائیوں اکرم اور احمد کو گذشتہ رات حراست میں لے کر اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ گذشتہ رات پنجگور سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد سات ہوگئی-اس سے قبل فورسز نے پنجگور کے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کو لاپتہ کردیا تھا جن میں ملک میران، بالاچ، عقیل، اور شبیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔