بلوچستان پولیس کا پریس ریلیز محض جھوٹ کا پلندہ ہے۔ بی ایل ایف

568

بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے اکتوبر 2021 میں ایف سی کی گولہ باری سے ہوشاب میں شہید ہونے والے دو معصوم بچوں کی شہادت اور کیچ میں حالیہ دنوں گرفتار چار نو عمر بچوں سے متعلق بلوچستان پولیس کی پریس ریلیز کو محض جھوٹ اور دروغ گوئی کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان پر پاکستانی جبری قبضہ کے 74 برسوں، خصوصاً گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستانی فوج، ایف سی، خفیہ اداروں اور پولیس نے مقبوضہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی، ظلم و جبر اور لاقانونیت کا جو بازار گرم کر رکھے ہیں وہ پوری دنیا کے آگے عیاں ہے،سی ٹی ڈی سویلین فورس کی بھیس میں فوج اور خفیہ اداروں کا نیا ہتھیار ہے جو جعلی مقابلوں میں جبری گمشدہ بلوچ فرزندوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کی جرم کے درجنوں واقعات کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہوشاب واقعہ کیسے پیش آیا تھا یہ حقیقت مقتول بچوں کے ورثاء اور علاقہ کے لوگ بچوں کی لاشوں کے ساتھ کوئٹہ آکر پوری دنیا کو بتا چکے ہیں ان سادہ لوح مظلوموں کو قاتلوں کی گرفتاری، ان کے خلاف مقدمہ کے اندراج اور جھوٹے وعدوں سے دھوکہ دے کر ان کا احتجاج ختم کرانا بھی پوری دنیا نے دیکھ لی۔ یہ حقیقت سب جانتے ہیں کہ فوج، ایف سی اور خفیہ ادارے نہ تو کسی کھٹ پتلی سویلین حکومت کے ماتحت ہیں اور نہ کینگرو کورٹس کو جوابدہ ہیں یہ نام نہاد ادارے نہ اپنے ملکی دستور یا کسی قانون و ضابطہ اور نہ انسانی حقوق و آزادیوں سے متعلق کسی عالمی قانون کے پابند ہیں۔  

انہوں نے مزید کہا کہ نبیل ہاشم، عبداللطیف، نواز  علی اور فراز جیسے ہزاروں معصوم بلوچ نوجوان پاکستان کے ان درندہ صفت سکیورٹی اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ اور ماورائے عدالت قتل ہوتے رہے ہیں یہ دروغ گو  ادارے اپنے ملکی وزیراعظم پر بھینس چوری کا مقدمہ درج کرتے ہیں تو مذکورہ بالا معصوم نوجوانوں کو کسی جھوٹے مقدمہ میں پھنسانا ان کیلئے کونسا مشکل کام ہے؟ رہی بات ضابطہ فوجداری کے دفعہ 164 کے تحت بیان کا تو یہ بھی کسی مزاق سے کم نہیں ہے پاکستان کی سپریم کورٹ سے لے کر ماتحت عدالتوں تک کی فوج اور خفیہ اداروں کے آگے کیا اوقات ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ فوج کی خوشنودی کیلئے پولیس  یاد رکھے معصوم بچوں کے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج کرنے اور جھوٹی کہانی گڑھ لینے سے نہ تو وہ بلوچ عوام کو گمراہ کرسکتا ہے اور نہ ایف سی پر لگے معصوم بچوں کے خون کے دھبے کو دھو سکتا ہے اور نہ ہی چند معزز افراد کو بی ایل ایف کے ہٹ لسٹ میں بتا کر عوامی ہمدردی بٹور سکتا ہے۔