چینی باشندوں کیلئے خطرہ بننے والوں کیخلاف پوری قوت استعمال ہوگی – اپیکس کمیٹی

338

وزیراعظم پاکستان کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اہم بڑے فیصلے کیے گئے جس کے مطابق ہر ہدف کے لیے پرفارمنس کے معیارات اور ٹائم لائنز اور نیشنل کرائسسز انفارمیشن مینجمنٹ سیل قائم کیا جائے گا، سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں خصوصاً چینی باشندوں کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے اور شدت پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے زیر صدارت ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی، وزرائے اعلیٰ، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم، وفاقی وزرا، شیخ رشید، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، شوکت ترین اور مشیر قومی سلامتی نے شرکت کی۔

اجلاس میں ہر ہدف کے لیے کارکردگی کے معیارات اور ٹائم لائنز مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم ہاوس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور پاکستان پر اثرات کا جائزہ لیا گیا، ملکی سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات پر تیزی سے عملدرآمد کرنے اور وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات کی نگرانی میں نیشنل کرائسسز انفارمیشن مینجمنٹ سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں خصوصاً چینی باشندوں کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، شدت پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے گذشتہ مہینے بلوچستان کے شہر گوادر کے ایکسپریس وے پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور ورکرز کے قافلوں کو ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں مقامی ذرائع کے مطابق چھ چینی باشندوں اور فورسز اہلکاروں سمیت 9 افراد مارے گئے۔

فوٹو: بی ایل اے میڈیا، ہکل

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ خودکش حملہ بی ایل اے – مجید بریگیڈ کے رکن سربلند عرف عمر جان نے کیا۔

گوادر میں ہونے والا یہ حملہ صوبہ خیبر پختونخوا کے داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کی بس پر ہونے والے حملے کے تقریباً ایک ماہ کے بعد ہوا ہے جس میں نو چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستان میں کام کرنے والے چینی انجینیئروں کو نشانہ بنانے کے پے در پے واقعات پر چین نے اپنے شہریوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایسے میں وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید کہتے ہیں چین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے شہریوں کو ہر قسم کی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔