عسکریت پسندوں کیخلاف پوری طاقت استعمال کرینگے – وزیر اعلیٰ بلوچستان

321

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ہفتے کو نوشکی میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنی ’طاقت کے ساتھ ان عسکریت پسندوں پر حملہ آور‘ ہو گی۔

بلوچستان کے ضلع نوشکی میں حکام کے مطابق جمعہ 12 اپریل کو نامعلوم مسلح افراد نے نو افراد کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد ہلاک کردیا۔

ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) دستے نے خفیہ معلومات پر کارروائی کی۔ سرمچاروں نے ایک کوچ سے نو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ تفتیش اور تلاشی کے بعد ان مشتبہ افراد سے متعدد شناختی کارڈ اور بڑی تعداد میں سِم کارڈ برآمد ہوئے۔ جنہیں خفیہ اداروں کے اہلکار شناخت کرکے سرمچاروں نے موقع پر ہلاک کردیا۔

ترجمان نے بتایا کہ سرمچاروں نے اس دوران ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کیا اور خیصار نالے پر قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ و اسلحہ ڈپو پر راکٹ و دیگر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ یہ حملہ بیس منٹ سے زائد جاری رہا، جس میں دشمن فوج کو بھاری جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

کوئٹہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نوشکی نے واقعے کے حوالے سے کہا کہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا کہ ’تحقیقات ہو رہی ہیں کہ ہمارا رسپانس ٹائم کیا تھا اور جو یہ واقعہ ہو رہا تھا اس کے بارے میں اگر کسی کی ذمہ داری ٹھہرے گی تو ہم احتساب پر یقین رکھتے ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہم ضرور یہ چاہتے ہیں کہ اگر بات چیت سے کوئی مسئلہ حل ہوتا ہے کہ تو سو فیصد ہو جائے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔‘

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’لیکن ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہوگا اور ہم کریں گے۔ پولیٹیکل آنرشپ اپنی فورسز کو دیں گے۔‘

 بلوچستان میں سکیورٹی پلان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہم سکیورٹی پلان پر نظرثانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، قومی شاہراہوں اور راستوں کی حفاظت کریں گے۔‘

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’علیحدگی پسندوں کے لیے آواز بلند کرنے والوں کی وجہ سے لیویز، ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیا، ہم چوکیاں دوبارہ قائم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’جہاں لیویز کی ضرورت ہو گی وہاں لیویز اور جہاں ایف سی کی ضرورت ہو گی وہاں ایف سی اہلکار گشت کریں گے۔‘

دوسری جانب صحافی حلقوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز نوشکی جہاں یہ کارروائی ہوئی وہاں قریب ہی پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور کے دو پوسٹ موجود ہیں جبکہ چند کلومیٹر کے فاصلے پر فورسز کی مرکزی کیمپ ہے۔