اقوام متحدہ سمیت دیگر ادارے بلوچستان میں لاپتہ افراد معاملے پر خاموشی توڑ دیں – ماما قدیر بلوچ

134

بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4399 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے چنگیز بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے کمیپ میں آکر اظہار یکجہتی کیا –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں غیر مسلح نہتے شہریوں، طلباء، سیاسی ورکروں کے ساتھ ساتھ ان سیاسی پارٹی کے لیڈروں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو پرامن سیاسی جدوجہد اور لاپتہ افراد کی لواحقین کے ہمدرد ہیں –

انہوں نے کہا کہ قبضہ گیر ریاستی فورسز نے ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کو اٹھا کر کر لاپتہ کیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں –

انکا کہنا تھا کہ ہزاروں لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی مسخ شدہ اور گولیوں سے چھلنی لاشیں بلوچستان کی طول و عرض میں پھینکی گئی اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے، پاکستان کے تمام ادارے خواہ وہ میڈیا ہو یا پارلیمنٹ سب اس قتل عام پر خاموش اور بلوچ قوم کو دشمن تصور کرتے ہیں –

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں پر دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے ریاستی ادارے دنیا گمراہ کرنے کے لئے مختلف پروپیگنڈہ کررہے ہیں –

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ بلوچ گمشدہ نہیں بلکہ پاکستان کے ٹارچر سیلوں میں اذیت سہ رہے ہیں اور ہم اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری مظالم، جبری گمشدگیوں پر اپنی خاموشی توڑ کر لاپتہ افراد کی لواحقین کو انصاف دلائیں اور لواحقین کو انکو پیاروں تک رسائی دلانے میں ایک کردار ادا کریں –