پنجگور میں پاکستان فوج کی پیش قدمی، آپریشن کی اطلاعات

564

بلوچستان کے ضلع پنجگور سے اطلاعات ہیں کہ بڑے پیمانے پر فوجی دستے علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آج دوپہر کے وقت پنجگور کے علاقے کیلکور میں پندرہ سے بیس کے لگ بھگ فوجی گاڑیاں علاقے میں داخل میں ہوئے ہیں، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ علاقے میں بڑے پیمانے پہ فوجی آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے، تاہم علاقے میں مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ دیگر تفصیلات تک رسائی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ علاقے میں بلوچ سرمچاروں نے فورسز کے کیمپ پر حملہ کرکے دو چوکیوں پر قبضہ کرکے دس زیادہ اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔

تاہم عسکری ذرائع سے اس حملے کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آیا ہے۔

آج فورسز کی بڑے تعداد میں داخل ہونے سے خدشہ ظاہر کیا جارہا فورسز گذشتہ روز ہونے والے حملے کے ردعمل میں فوجی آپریشن کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ اس سے قبل بھی فورسز کے آپریشن کے زد میں رہا ہے گذشتہ ماہ فورسز نے آپریشن کے دوران نے چار افراد کو قتل کیا تھا جبکہ علاقہ مکینوں کو جبری نقل مکانی پہ مجبور کیا تھا۔

چار جولائی کو پنجگور کے علاقے کیلکور سے تعلق رکھنے والے بلوچ قبائلی عمائدین نے خواتین کے ہمراہ تربت پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں نے ہمارے زندگی کو دوبھر کر دیا ہے، ہمارے گھروں کو نظر آتش کردیا گیا ہے۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستانی فورسز نے ہمارے چار نہتے پیاروں کو بےدردی سے قتل کر دیا ہے، اور پیرجان کو فورسز نے حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جو شدید زخمی ہونے کی وجہ سے جانبر نہ ہوسکا۔

بانُک جانگُل نے میڈیا کے سامنے ایک چھوٹے بچے کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پانچ سال کا بچہ مُغُل ہے، جس کے والد دلجان کو آپریشن کے دوران شہید کیا گیا ہے، اس یتیم بچے کو اب کون انصاف دلائے گا ہمیں تو اس ملک سے کہیں بھی انصاف ملنے کی توقع نہیں، ہمیں ہمارا جُرم بتایا جائے، آخر ہم نے اس فورسز کا کیا بگاڑا، میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ ہمیں اپنے سرزمین پر جینے کا حق دیا جائے۔