کوئٹہ :تاج محمد سرپرہ کی عدم بازیابی کے خلاف مظاہرہ

301

 

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جمعرات کے روز لاپتہ تاج محمد سرپرہ کی جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین کے جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں سیاسی و سماجی تنظیموں سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی –

ہاتھوں میں پلے کارڈز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھے مظاہرین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کیا-

تاج محمد سرپرہ کو ایک سال قبل 15 جولائی کو نامعلوم افراد نے سندھ کے مرکزی شہر کراچی سے جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا انکے اہلیہ سالیہ مری کے مطابق تاج محمد سرپرہ کی جبری گمشدگی میں ریاستی ادارے ملوث ہیں-

کوئٹہ مظاہرے میں بی ایس پجار بی ایس او اور دیگر سیاسی، سماجی شخصیات سمیت لاپتہ بلوچ طالب علم رہنماء زاکر مجید کی والدہ لاپتہ جمیل سرپرہ کی اہلیہ لاپتہ غلام فارق کی والدہ لاپتہ جہانزیب محمد حسنی و نوشکی سے جبری گمشدگی کا شکار نصیب اللہ بادینی کے لواحقین و دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہوئے –

لاپتہ جمیل سرپرہ کی اہلیہ کے مطابق انکے شوہر طویل عرصے سے لاپتہ ہیں، ہم مجبور ہوکر اج یہاں آئے ہیں میں با اختیار اداروں سے اپیل کرتی ہوں کے میرے شوہر کو منظرے عام پر لاکر ہمیں انصاف فراہم کیا جائے-

مظاہرے میں شریک نوشکی سے لاپتہ نصیب اللہ بادینی کے ہمشیرہ کے مطابق انکا بھائی ایک طالب علم ہے انہیں سات سال قبل جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا تھا بھائی کے انتظار کرتے آرہے ہیں تاہم میرے بھائی کے بارے ہمیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے –

مظاہرے میں شریک نوشکی سے لاپتہ نصیب اللہ بادینی کے ہمشیرہ نے کہا کہ چیف جسٹس اف پاکستان کو چاہیے کے وہ ہمیں انصاف فراہم کرے کسی شخص کو اس طرح جبری گمشدہ رکھنے سے صرف وہ شخص نہیں بلکہ انکے لواحقین بھی اس ازیت میں سالوں زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں –

بی ایس او کے رہنماء اسرار بلوچ نے لاپتہ افراد احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ایک پوری نسل جبری گمشدگی کا شکار ہے قابض ریاست کے اس عمل سے اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹینگے-

بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی سزا کا جو عمل بلوچستان میں جاری ہے اسکے منفی اثرات مرتب ہوں گے –

انہوں نے کہا کہ ریاست جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کرکے لاپتہ افراد کو منظر عام پر لائے –

مظاہرے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے شرکت کی –

دریں اثناء پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء اور رکن پاکستان اسمبلی محسن داوڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تاج محمد سرپرہ کی جبری گمشدگی کا مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچوں کا لاپتہ ہونے کا سلسلہ تاحال جاری ہے،تاج محمد سرپرہ بھی ان تمام گمشدہ بلوچوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اُنکی بخیریت بازیابی کی اُمید کرتے ہیں اور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جبری طور پر لاپتہ کرنا انسانیت سوز جرم ہے جس کو بطور جرم گرداننہ لازمی ہو چکا ہے۔