سات سال گزرنے کے باوجود بیٹے کو بازیاب نہیں کیا گیا – والدہ نصیب اللہ

153

نوشکی سے لاپتہ نصیب اللہ بادینی کے لواحقین کا کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے کیمپ آمد، والدہ نے بیٹے کی بازیابی کی اپیل کی۔

لاپتہ نصیب اللہ کے والدہ کے مطابق 7 سال قبل نصیب اللہ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا طویل انتظار کے باوجود بیٹے کو منظرے عام پر نہیں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی عدالتیں انصاف فراہم کریں –

انہوں نے کہا کہ نصیب اللہ بارہویں جماعت کا طالب علم تھا اپنے پڑھائی میں مصروف رہتا اگر اس پر کوئی الزام ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے –

لاپتہ نصیب اللہ بادینی کے والدہ نے اختیار دار و عدالتوں سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کو منظرے عام پر لاکر انہیں انصاف فراہم کیا جائے –

نصیب اللہ بادینی کو 2014 میں فورسز نے نوشکی سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ ہے-

بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں آئے روز اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز گذشتہ ایک دھائی سے زائد عرصہ سے بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اواز اٹھارہی ہے –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ایک تعداد کے مطابق 40 ہزار سے زائد افراد ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں صحافی طلباء و سیاسی رہنماؤں کی واضع تعداد ہے –

بلوچستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے جس پر عالمی برادری سمیت انسانی حقوق کے تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے –