تعلیم ہمارا بنیادی حق ہے۔ نیاز بلوچ

431

تعلیم ہمارا بنیادی حق ہے

تحریر:نیاز بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

تعلیم ہر انسان کو حاصل کرنا چاہئے، خواہ وہ غریب ہو یا امیر تعلیم انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے۔ یہ انسان کا حق بن جاتا ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرے کیونکہ تعلیم ایک ایسا چیز ہے کوئی اسے آپ سے نہیں چھین سکتا۔ اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق صرف تعلیم اور شعور کا ہے۔ تعلیم کسی قوم یا معاشرے میں تبدیلی و انقلاب لاسکتا ہے اور قوموں کو ترقی کی طرف گامزن کرتا ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے صرف سکول کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا ہے بلکہ تعلیم کا یہ بھی مقصد ہے کہ آپ اپنےاندر دوسرے لوگوں کے لئے احساس پیدا کریں اور تہزیب و اخلاق کے دائرے میں رہ کر دوسروں میں تعلیم حاصل کرنے کی طرف راغب کریں تاکہ ان میں قومی شعور پیدا ہو۔ جب انسان میں شعور آتا ہے تو وہ ہر چیز کو شعوری بنیاد پر دیکھتا اور پرکھتا ہے ان میں احساس اور تجسس پیدا ہوتا ہے جسکی وجہ سے انسان کے اندر انسانیت پیدا ہوکر وہ دوسروں کی قدر، عزت اور احترام کرتا ہے۔

تعلیم کے بغیر ملک و قوم کی ترقی ناممکن ہے۔ ترقی یافتہ ممالک نے اگر ترقی کا سفر طے کیا ہے تو انکی ترقی کے پیچھے تعلیم ہے۔ تعلیم انسان کی تیسری آنکھ ہے۔

تعلیم ہی ہمیں اتحاد اور یکجہتی کا سبق دیتا ہے۔ تعلیم کے متعلق انقلابی لیڈر نیلسن منڈیلا کا کہنا ہے کہ “تعلیم سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہے جسے آپ دنیا کو تبدیل کرنے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں”۔
یہ بات واضح ہے کہ جس قوم میں شرح خواندگی کم ہو تو وہ دوسرے قوموں کی نسبت زیادہ پسماندہ ہیں۔

تعلیم کا حق چھیننے سے قوم پسماندگی کا شکار ہوتا ہے۔ قوم کے اندر ڈاکٹر، انجنیئر، سائنسدان تعلیم کے بغیر پیدا نہیں ہوسکتے۔ جب قوم کے اندر انٹلیکچولز، ادیب اور دانشوروں کی کمی ہوتی ہے تو اس قوم پر باہر ہر کوئی آکر حکومت کرسکتا ہے۔ اور وہ ہمیشہ دوسروں کے زیر عتاب بن جاتا ہے۔ پسماندگی اس قوم کی مقدر بن جاتی ہے۔

اگر ہمیں اپنے قوم میں شعور اور ترقی لانا ہے تو سب سے پہلے ہم اپنے آنے والے نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ بغیر تعلیم کے ترقی کی امید رکھنا ایک خام خیالی ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں