کوئٹہ میں 6 ایرانی نصاب پڑھانے والے اسکول بند

432

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں حکام نے غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے 6ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔

حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔

اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی)محمد زوہیب الحق نے میڈیا کو بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔

ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔

بلوچستان ایجوکیشن فانڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔

تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹان میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گذشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔

ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔

اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔

بلوچستان ایجوکیشن فانڈیشن کے ڈائریکٹرایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکولوں کے پاس صرف 1991 کا ایک اجازت نامہ تھا، جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے)کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔

شبیر احمد کے مطابق سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔