بلوچ خواتین جدوجہد کا حصہ بن کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں – ماما قدیر

208

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم وائس فار بلوچ مسنگ کے ہڑتالی کیمپ کو  4322  دن مکمل ہوگئے۔ وکلاء برادری اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کی تعمیر و ترقی اور قوموں کی تقدیر بدلنے کے لئے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں نے اپنی بے مثال قربانیوں سے دنیا کے نقشے پر اپنی عظیم کارناموں کے ذریعے اپنے آپ کو سرخ رو کیا ہے۔ تحریکوں پر جب ہم نظر دوڑاتے ہیں تو اس میدان میں ہمیں خواتین کے بے مثال قربانیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔

لیلیٰ خالد نے اسرائیل کی زیر تسلط فلسطین میں ایک مقبوضہ سر زمین پر اپنی آنکھیں کھولیں اور فکری اور نظریاتی طور پر اپنی سر زمین کی خاطر غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کے لئے ایک عورت کی حیثیت سے لوگوں میں آگاہی اور جد و جہد کا درس دینا شروع کیا۔

الجزائر کی سرزمین کی خاطر جد وجہد شروع ہوئی تو وہاں خواتین کی قربانیوں میں قابل ذکر کارنامے شاہی گرانے سے تعلق رکھنے والی جمیلہ کی ملتی ہے۔ جنہوں نے اپنی سر زمین پر قبضہ گیر کی ظلم جبر سے غلامی کو محسوس کرکے اپنے والد کے عیش و عشرت کی زندگی کو محسوس کرکے اپنی والد کے عیش و عشرت کی زندگی ٹھکرا کر جدوجہد شروع کی۔ اسے عیش و عشرت آرام کی زندگی نہ روک سکی دشمن کی طاقت نہ ہی باپ کا رشتہ اسی طرح بلقیس سخت ترین سکیورٹی کے اندر اپنی بھائیوں سے بڑ کر ایسا کام سر انجام دی اپنے بھائیوں سے بڑ کر جو قابل ذکر ہیں۔

ماما نے کہا کہ خواتین کا ذکر اور زرینہ مری کی مثال نہ دی جائے تو بہت بڑی نا انصافی  ہو گی۔ بانک زرینہ مری کو اس لئے پاکستانی ادارے اٹھا کر ٹارچر سیلوں میں بند کرکے اذیت کا نشانہ بناتے ہیں تاکہ وہ بلوچ قومی جدو جہد  سے دستبردار ہو جائے لیکن زرینہ مری ہر طرح کی ازیت کو سہہ کر خواتین اور بلوچ قوم کی سر کو بلند کر کے آخر تک سر بلند رہتی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ دنیا کی خواتین کو دیکھنے پر اپنی دھرتی کی بے مثال قربانیوں کی مالک خواتین کو دیکھ کر ہمارے آج کی خواتین اس دور میں بھی ایک عظیم کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے اپنے بھائیوں کے ساتھ ساتھ ایک مقدس مقام تک پہنچ سکتی ہیں۔ آج بلوچ خواتین کی یہ فرض بنتی ہے کہ وہ پر امن جدوجہد میں شامل ہو کر قبضہ گیر کی غلامی کی زنجیروں کو توڑنے میں جدوجہد کر کے اپنی ذمہ داریاں کو نبھائیں۔