بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے مارچ کے مہینے کی رپورٹ جاری کردی

123

مارچ 2021 بی این ایم رپورٹ: 77 فوجی آپریشن، چھ خواتین سمیت 75 افراد لاپتہ، 7 افراد قتل، درجنوں گھر نذر آتش، 50 سے زائد مال مویشی لوٹ لیے گئے۔ مرکزی انفارمیشن سیکریٹری

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے مارچ 2021 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے طول و عرض میں 77 فوجی آپریشن و چھاپوں میں خواتین سمیت 75 افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ، 7 افراد قتل، درجنوں گھر نذرآتش جبکہ 50 سے زائد مال مویشی لوٹ لیے گئے۔ 28 افراد پاکستانی فوج کے زندانوں سے بازیاب ہوئے۔ جبری گمشدگی کے شکار دیگر دو افراد کو منظرعام پر لایا گیا لیکن انہیں مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ قتل ہونے والے افراد میں سے 5 فوج کے زیرحراست تھے جبکہ 2 افراد کو پاکستانی فوج نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ وسیع پیمانے پر جاری بلوچ نسل میں ہرگزرتے وقت کے ساتھ شدت لائی جارہی ہے۔ بلوچ قومی تحریک آزادی سے عملی طور پر وابستہ سرگرم جہدکاروں کو اجتماعی سزا کا نشانہ رہا ہے۔ فوج جہدکاروں کے رشتہ داروں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس پالیسی کے تحت پاکستان بلوچ قوم کو آزادی کی تحریک سے دستبردار کرنے کی کوشش میں ہے لیکن قوموں کی تاریخ گواہ ہے کہ زندہ قوموں کو اس کے طرح کے درندگی، حیوانیت اور دہشت گردی سے زیرنگوں نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مکمل طور میڈیا بلیک آؤٹ ہے۔ عالمی میڈیا کو بلوچستان میں داخلے پر پابندی ہے۔ عالمی میڈیا سے منسلک نمائندوں کو فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستان کی اس پالیسی غیرقانونی پابندی کو دنیا کے سامنے لائیں تاکہ دنیا بلوچستان میں جاری ریاستی دہشت گردی سے باخبر رہے۔ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی ادارے اپنے بنیادی فرائض سے روگردانی کرکے پاکستان کو مزید مواقع فراہم کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔

اعدادو شمار پرمشتمل تفصیلی رپورٹ درجہ ذیل ہے۔
1مارچ
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی کے باشندے اورایگل فورس بلوچستان پولیس کا سپاہی عبد الرشید بگٹی کوئٹہ کے تھانہ ہنہ اڑک کے ایریا سے پاکستانی فوج نے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا 26 فروری 2021 بروز جمعہ دوپہر 11 بجے کے بعد دوران ڈیوٹی جبری کیاگیا۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے عومری کہن سامی میں پاکستانی فوج کا آپریشن،گھروں میں لوٹ مارکرکرکے خواتین،بچوں سمیت بزرگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
3مارچ
۔۔۔ مشکے کے علاقے تنک و گرد نواح میں پاکستانی فوج کا آپریشن،تنک ندی مشکے کو راگئے،گچگ اورواشک کے مختلف سے ملاتی ہے اورتنک ندی کے کناروں پر بڑی تعداد میں لوگ آباد ہیں جن کا پیشہ مالداری اورزمینداری ہے۔ اس علاقے میں کئی سالوں سے آپریشنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
۔۔۔۔مشکئے کے علاقے کوہ اسپیت،پتندر،مرغ آپ،جہانی آپ میں پاکستانی فوج کی آپریشن،اس آپریشن میں زمینی فوج کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی کمک بھی حاصل ہے۔جنگی ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شدیدشیلنگ کی ہے
۔۔۔جھاؤکے وسیع پہاڑی سلسلے سورگر میں گزشتہ مہینے کے آخر میں آپریشن کا تازہ لہر13افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاگیا ہے۔اس آپریشن میں پاکستانی زمینی و فضائی فوج حصہ لے رہی ہے۔ پہاڑی سلسلوں میں بڑی تعداد میں کمانڈوگئے۔لاپتہ افراد کے نام۔جمل ولد قادربخش،فیض محمد ولد قادربخش،علی بخش ولد قادربخش،غوث بخش ولد مراد،رمضان ولد مراد،ارشد ولد مراد،ثناء اللہ ولد محمدحسین،منظور احمد ولد محمدحسین،یار محمدولد نورا،محمد عارف ولد اللہ بخش،عبدالواحد ولد رسول بخش،چھٹہ ولد اللہ یار،رسول بخش ولد نورا۔(نوٹ:۔ان افرادکو فوجی کیمپ میں تشددکے بعد رہاکردیا گیا۔)
۔۔۔ چاغی کے شہر نوکنڈی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں تین سال جبری لاپتہ میر گل محمد ولد نیک محمدسکنہ کوئٹہ ہدہ کوجیل سے منظر عام پر آگیا۔
3مارچ
۔۔۔خضدارسے بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خدا بخش بلوچ کے دو بیٹوں کو پاکستانی فوج نے جبری طور پر لاپتہ کیا۔ ڈاکٹرخدابخش کے بیٹے عبدالوحید کودوسرے دن جبکہ نثاراحمدکوبیس دن بعد رہاکردیا گیا۔
5 مارچ
۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ مہناز میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مار کرخواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔پیر بخش اور اس کے بھانجے عبید ولدصدیق کو حراست میں لے کرجبری طورپرلاپتہ کردیا فورسز نے پیر بخش کو رہا کردیا جبکہ عبید ابھی تک فورسز کے حراست میں ہے۔
۔۔۔پنجگورکے علاقے گچک کے مختلف گاؤں سولیر، ٹوبہ، پینکلاچ سمیت پورے علاقے میں پاکستانی فوج کی بربریت جاری ہے۔
۔۔۔پنجگور،تین سالوں سے جبری لاپتہ طالب علم شاہ نظر ولد خدا نظر کے بھائی جہانزیب کوپاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیاہے۔
۔۔۔تربت سے 19 جولائی 2019 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ پیر جان ولد بشیراحمد بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے ڈھاڈر کے رہائشی غلام مصطفیٰ کو حراست میں لے کرجبری گمشدگی کا شکاربنایا۔
۔۔۔ چاغی کے شہر نوکنڈی سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والا میر گل محمد ولد نیک محمد کوئٹہ ہدہ جیل سے منظر عام پر آگئے۔گل محمد تین سال قبل گرفتاری بعد لاپتہ ہوگئے تھے
7 مارچ
۔۔۔جیونی کے علاقے پانوان سے پاکستانی فوج نے الٰہی بخش، لطیف ولد الٰہی بخش، تنویر ولد الٰہی بخش، بیبگر ولد محمد اسحاق، میران ولدحمل، ممتازولدولی محمد اور ایازولدحیات کوجبری لاپتہ کیاگیااورایک شخص پاکستانی فوج کی ٹارچرسیل سے نہایت تشویشناک حالت میں بازیاب ہواہے۔
8مارچ2021
۔۔۔مستونگ میں پاکستانی فوج نے کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے 5زیرحراست کو قتل کردیا جن کی تفصیل اس طرح ہے۔عارف مری ولدسیدان مری اوراس کے چچازادبھائی یوسف مری ولدبنگل خان مری کا بنیادی تعلق سبی جھالڑی سے تھالیکن فوجی بربریت کی وجہ سے نقل مکانی کرکے کوئٹہ مری آبادمنتقل ہوئے تھے۔یوسف مری کو27نومبر2020کوسبی میں کپاس کے کھیتوں میں مزدوری کے دوران فوج نے حراست میں لے کرجبری گمشدگی کاشکاربنایاتھا۔عارف مری کوہزارگنجی کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے پہلے بھی اٹھاکرکئی مہینوں تک اذیت کانشانہ بنانے کے بعدچھوڑدیاتھاکچھ عرصہ پہلے دوبارہ اسی دکان سے حراست میں لے کرنامعلوم مقام منتقل کردیاتھا۔اسی طرح شاہ نظرکوایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیاتھا۔
9مارچ
۔۔۔سبی کے علاقے بادراپاکستانی فوج نے زرین خان مرگیانی ولد عزیزوکو جبری گمشدگی کا شکاربنادیا۔بتایاجاتاہے کہ مذکورہ شخص کو گذشتہ روز پاکستانی فوج نے حاضری کے لئے کیمپ بلاکر حراست میں لیاتھا
۔۔۔کوئٹہ سے ملتان میں زیرتعلیم نوجوان نوید ولد قدیرسکنہ تربت کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔نوید ملتان میں کیمیکل انجینئر کا طالب علم ہے اورامتحان دینے کے بعد کوئٹہ سے تربت کی جانب سفر کررہا تھا۔
10مارچ
۔۔۔۔نوشکی سے پاکستانی فوج نے مختلف علاقوں تین نوجوان ریاض بادینی، چنگیز بلوچ اور بی ایم سی کے طالب علم اعجازبلوچ سکنہ جورکین کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔کوہلو کے تحصیل کاہان پاکستان فوج کی بدترین فوجی آپریشن شروع،کاہان کے علاقوں نیلی، سورو، پژہ، پڑ، کپڑی آپریشن کی وجہ بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبورکیاجارہاہے۔
11مارچ
۔۔۔سبی کے علاقے اللہ آباد روڑ سے مسلح افراد نے ایاز بنگلزئی کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔ ایاز بنگلزئی کوئٹہ میں برسر روزگار تھا اور بھائی کی شادی کے سلسلے میں سبی آیا ہوا تھا اور گھر کے سامنے سے ہی مسلح افراد اسے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
۔۔۔کیچ کے پہاڑی سلسلے کلبر سمیت متصل علاقوں کلبر کور، شاہاپ، بومن، گندی گوز، گٹی جمی پاکستانی فوج کی آپریشن جاری ہے۔
۔۔۔اورماڑہ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 29 نومبر 2019کوجبری لاپتہ نوجوان نور داد بلوچ ولد عرض محمدبازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
12مارچ
۔۔۔کاہان کے علاقے بمبور میں فوجی آپریشن جاری، بمبور اور گردنواح میں گن شپ ہیلی کاپٹر شیلنگ کررہی ہیں جبکہ ہیلی کاپٹروں سے مختلف علاقوں میں کمانڈواتارے گئے ہیں۔
۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں دوجبری لاپتہ نوجوان شہاب ولد غلام حیدر اور عبدالرحمن ولد ماسٹر علی بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔گوادرمیں گٹی ڈورسے پاکستانی فوج نے دو افرادچراگ ولدمرادبخش اور اکبرولدسیدکوجبری لاپتہ کردیا۔چراگ ولد مرادبخش گونڈیں نگور کلانچ کے باشندے ہیں اور سید ہاشمی ڈگری کالج گوادر کے طالب علم ہیں جبکہ اکبر ولد سید گٹی ڈور میں مہمان تھے۔ پاکستانی فوج نے دونوں کے موبائل اور موٹر سائیکل بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔مشکے سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 22 دسمبر2018 کو جبری لاپتہ ہونے والا ریکو ولد اللہ یار سکنہ مشکے جیبری بازیاب ہوا ہے جبکہ ان کی جسمانی وذہنی حالت انتہائی خستہ ہے اورانہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
۔۔۔کوئٹہ سے تونسہ شریف سفرکے دوران رکنی میں 21فروری کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکارعبدالغفاراور9مارچ کو نوشکی سے جبری لاپتہ اعجازبازیاب ہوگئے.
14مارچ
خضدار چمروک سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حاجی مصطفی ولد بھائی خان سکنہ پارکو توتک کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
15مارچ
۔۔۔ کوہلو کے علاقے کاہان میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن چھ خواتین اور بچوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔کاہان میں سُری شامیر کے علاقے میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن گھروں پر چھاپے مارے جہاں تین خواتین اور تین بچوں کو حراست میں لے کرجبری لاپت کردیا۔
۔۔۔خاران کے پہاڑی سلسلوں میں پاکستانی زمینی و فضائی فوج گزشتہ کئی دنوں سے آپریشن کررہاہے، پہاڑی سلسلوں میں زمینی فوج کے ساتھ کمانڈوز بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اُتارے جا رہے ہیں۔جبکہ علاقے مکینوں کے مال مویشیوں کی لوٹ مار جاری، خاران کے مختلف علاقوں میں عام آبادیوں کو فورسز نے سرچ آپریشن کے نام پہ یرغمال بنا کر لوگوں پہ تشدد کیاجارہا ہے۔
۔۔۔ کیچ کے تمپ دازن میں پاکستانی فوج نے ایک گھرپرچھاپے کے دوران خواتین اوربچوں کاتشددکانشانہ بنایااورایک نوجوان میرجان ولد کمالان کوحراست میں لے کرجبر ی لاپتہ کردیا۔اس سے قبل میرجان کوپہلی دفعہ30 مارچ 2017 اوردوسری 2019 کوجبر ی لاپتہ کیاگیاہے اورددوسری بارانہیں ایک سال تک زیرحراست رکھاگیاتھا
۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 28 جنوری 2021کوشیخ زاہد ہسپتال کوئٹہ سے جبری لاپتہ قادر مری بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے ربنواز ولد سورت خان مہمدانی مری سکنہ نیوکاھان مری کیمپ شال کے رہائشی کو 15 مارچ 2021 کو فورسز نے لاپتہ کیا۔
16مارچ
۔۔۔بلوچستان کے علاقے تمپ میں کلبر کے گردونواح میں پاکستانی فوج کی جانب سے فوجی آپریشن جاری ہے،ڈامبر، شاہاپ، جکینی، دیزوی، بانپیر، بومن، انجیر کہن، ٹالنڈر، چگردی، اپسی کہن، دیزیگ، کُندان، چگردی، انجیرکھن سمیت مختلف علاقے فورسز کے محاصرے میں ہیں۔
16مارچ
۔۔۔پنجگور پروم سے پاکستانی فوج نے ایک نوجوان محمود ہاشم کو جبری لاپتہ کردیا۔محمود ہاشم کا تعلق پنجگور کی تحصیل پروم سے تھا لیکن روزگار اور بہتر شہری سہولیات کے لیے پروم سے مغربی بلوچستان کے شہر ’سراوان‘ ہجرت کرگئے۔
17مارچ
۔۔۔پنجگورکے علاقے پروم میں پاکستانی فوج نے چیک پوسٹ سے گزرنے والے ایک تیل بردارگاڑی پر فائرکھول دیا جس سے گاڑی کا ڈرائیور ظہیر جان بحق ہوا۔
18مارچ
آواران کے علاقے جھاؤ چھبی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کر کے لاپتہ کردیا۔خواتین پرتشددکرکے ان کے موبائل چھین لیے۔جبری لاپتہ افراد کی شناخت انضمام ولد رحیم بخش، ظریف ولد یعقوب،امام بخش ولد قادربخش، امتیاز ولد امام بخش، سلام ولد امام بخش، درویش ولد عبداللہ، رفیق ولد درویش، زباد محمد بخش کو بیٹوں سمیت ذاکر ولد محمد بخش اور حکیم کے نام سے ہوئے ہیں۔
۔۔۔کیچ کے علاقے گومازی میں پاکستانی فوج کا آپریشن، شنکن بازار سے امین اللہ ولد مولابخش کوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔فوج نے خواتین و بچوں پر تشدد کے ساتھ کئی گھروں میں لوٹ مار کی اورمتعددلوگوں سے موبائل چھین لیے۔
19مارچ
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ دازن سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 15مارچ کو جبری گمشدگی کے بعد رہائی بازیاب ہونے والے میرجان ولدکمالان کودوبارہ حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکاربنایا۔میرجان ولد کمالان مسلسل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور ٹارچر کا شکار ہیں یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ انھیں جبری لاپتہ کیا جارہا ہے۔پہلی دفعہ گرفتاری کے بعد پاکستانی فوج نے انھیں ایک سال تک جبری لاپتہ کیا ٹارچر سیل سے رہائی کے بعد وہ دوسری مرتبہ اپنے بھائی ’سالم‘ کے ساتھ جبری لاپتہ کیے گئے اور چوتھے روز ان کو رہا کردیا گیا۔ تیسری مرتبہ 15 مارچ کو اٹھائے گئے اور 19 مارچ کو رہا کے گئے لیکن رہائی کے دو گھنٹے بعد انھیں دوبارہ جبری گمشدہ کیا گیا۔
۔۔۔ کیچ کے مرکزی شہر تربت سے پاکستانی فوج نے19 مارچ کو کولوائی بازار میں چھاپہ مارکر تربت یونیورسٹی کے طالب علم نیک بخت کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔طالب علم نیک بخت کولواہ کنیچی کا رہائشی ہے وہ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے تربت میں اپنے قریبی رشتہ داروں کے یہاں مقیم تھا۔
20مارچ
۔۔۔کراچی شاہ ٹاؤن بن قاسم ملیر کراچی سے پاکستانی فوج نے احسان ولد پیربخش مری کو حراست بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔خاران سے پاکستانی فوج قدرت اللہ ولد محمد وارث کو ان کے گھر سے گرفتاری کے بعدجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے مند بلوچ آباد کے رہائشی نوجوان انیس ولد گہرام دوسری مرتبہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ۔ انھیں پہلی مرتبہ 7 مئی 2020 کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا اور 6 مہینے بعد ان کی بازیابی عمل میں آئی۔پہلی مرتبہ جبری گمشدگی کے دوران انھیں اگست 2020 کے آخری ہفتے میں تربت پولیس کی تحویل میں دیا گیا جہاں ان کے اہل خانہ نے ان سے ملاقات کی اور تصویر کھنچوئی مگر پولیس نے انھیں مزید تفتیش کے لیے تربت تھانے میں رکھا جہاں سے انھیں دوبارہ پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیا اور9 اکتوبر 2020 کی شام انھیں رہا کردیا گیا اور وہ اپنے گھر پہنچ گئے۔ آج ایک بار پھر لاپتہ کر دیا گیا۔واضح رہے کہ انیس گہرام کے ایک بھائی جاوید ولد گہرام‘ کو جبری گمشدگی کے دوران تشدد کرکے نیم مردہ حالت میں رہا کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور شہید ہوگئے۔
21مارچ
۔۔۔گوادر کی تحصیل جیمڑی (جیونی)کے گاؤں پانوان کے رہائشی صادق ولد اسماعیل دس مہینے کی جبری گمشدگی کے بعد گذشتہ رات تین بجے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔صادق کو 5 مئی 2020 کو تیسری مرتبہ جبری لاپتہ کیا گیا تھا انھیں رمضان کے مہینے میں مسجد میں افطار کرتے وقت پاکستانی فوجی اہلکاروں نے گرفتار کیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
22مارچ
۔۔۔پنجگور سے پاکستانی فوج نے وسیم ولد محمد عیسیٰ کو ان کے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔واضح رہے کہ وسیم کو اس سے قبل 2016 میں جبری طور لاپتہ کیا گیا تھا جنہیں ایک سال بعد رہا گیا۔
23مارچ۔۔۔مشکے گجر خالد آباد سے پاکستانی فوج نے پانچ افراددادرحیم ولد مرادخان۔ بدل ولد کریمداد۔محمد رفیق ولد عظیم خان۔ صدام ولد جان محمد اورنیکسال ولد شاہ مراد کوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
24مارچ
۔۔۔خاران شہر میں کبدانی محلہ نزد ٹینکی والا قبرستان ایریا سے پاکستانی فوج نے عمران کبدانی ولد کریم بخش کبدانی کے گھر پر چھاپہ مار کر عمران کبدانی کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے گورکوپ سری کلگ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 9فروری 2021 کوجبری لاپتہ ریاض ولدلال محمد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
25مارچ
۔۔۔ پنجگور کے سرحدی علاقے چیدگی سے پاکستانی فوج وحید ولد کریم داد اور بلال ولد جان سکنہ عیسیٰ پنجگور کے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بنایا۔دونوں افراد کو گرفتاری کے وقت تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔ جیونی کے علاقے پانوان میں پاکستانی فوج نے جعفر نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مار کر اُن کے بیٹے عبدالغنی کو حراست میں لینے کے بعدجبری لاپتہ کردیا۔
26مارچ
۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم میں پاکستانی فوج نے ایک چیک پوسٹ سے گزرنے والے گاڑی پرفائرنگ کھول دی جس سے ایک شخص شدیدزخمی ہواجسے علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکروفات پاگئے۔
۔۔۔لسبیلہ زیروپوائنٹ سے پاکستانی فوج نے کیچ کے باشندے سیدحاصل سکنہ کلاتک کیچ کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا گیا۔
27مارچ
۔۔۔پنجگورکیل کور کے علاقے ہیرونٹ، کرکی، بالی ریک، پل ء مک، کلیڑی، سیتوک، بیدری، جک بن، تگنی، دنبی، شینزدان، جنچوپ اور حاجی آبادمیں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری، آج تین گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شدید شیلنگ کی ہے۔
۔۔۔مشکے کے علاقے پوہان،داربند،اسپت کوہ،جانی بنداورگردونواح میں پاکستانی فوج کی آپریشن،جنگی ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شیلنگ کی ہے جبکہ زمینی فوج نے پورے علاقے کو محاصرے میں لیاہے۔
28مارچ
۔۔۔کوہلو کے مختلف علاقے کوہ بن، سیاہ کوہ، دہریس، مخی اور کاٹ ویڑ میں پاکستانی فوج کاآپریشن جاری ہے۔فورسزنے ایک درجن سے زائد گھروں کو نذرآتش کردیاہے جبکہ دوران آپریشن فوج نے بڑی تعدادمیں لوگوں کے بھیڑ بکری بھی لوٹ لیا۔
31مارچ
۔۔۔ کیچ کے علاقے سرنکن تمپ سے پاکستانی فوج نے ایک نوجوا ن علی حیدرولددل جان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔یاد رہے کہ علی حیدرکو اس سے قبل بھی پاکستانی فوج نے کئی دنوں تک جبری لاپتہ رکھاتھا۔
۔۔۔گوادر سے12 اکتوبر 2017 دشت شولی کے رہائشی فدا احمد بلوچ اور شاہنواز بلوچ بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔