اداکار رجنی کانت کے لیے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ

260

جنوبی بھارت کے معروف اداکار رجنی کانت کو اس بار بھارتی فلمی صنعت کے سب سے اہم اعزاز ‘دادا صاحب پھالکے’ سے نوازنے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔

بھارتی حکومت نے یکم اپریل جمعرات کے روز اعلان کیا کہ اس بار بالی وڈ کے سب سے باوقار ایوارڈ ’دادا صاحب پھالکے‘ کے لیے جنوبی بھارت کے مقبول ترین اداکار رجنی کانت کو نامزد کیا گيا ہے۔ گزشتہ برس معروف اداکار امیتابھ بچّن کو بھی اسی اعزاز سے نوازا  گيا تھا۔

اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزير پرکاش جاؤڈيکر نے جمعرات کی صبح پہلے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ خبر دی  اور پھر نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کا باضابطہ اعلان کیا۔ ان کے مطابق 51 واں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ رجنی کانت کو دیا جائے گا۔

پرکاش جاؤڈیکر کا کہنا تھا، ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ 2020 ء کا دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھارتی فلمی تاریخ کے عظیم تر اداکاروں میں سے ایک رجنی کانت کو دینے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔ ایک اداکار،  فلم ساز اور اسکرین رائٹر کے طور پر سنیما میں ان کا تعاون بہت اہم رہا ہے۔‘‘

مرکزی وزیر نے اس موقع پر ایوارڈ کے لیے اس جیوری کا بھی شکریہ ادا کیا، جس نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا تھا۔ اس جیوری میں گلوکارہ آشا بھونسلے، موہن لال، سبھاش گھئی، بسواجیت چٹرجی اور شنکر مہا دیون جیسے فنکار شامل تھے۔

اس اعلان کے بعد ہی بھارتی وزير اعظم نریندر مودی نے اپنی ایک ٹویٹ میں رجنی کانت کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے لکھا کہ وہ سبھی طبقوں کے پسندیدہ اداکار ہیں اور سب کے بس کی بات نہیں کہ ان کی طرح کے اداکاری کے جوہر دکھا سکھے۔

انہوں نے کہا، ’’یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ‘تھلاویا’ (ان کے ایک مقبول کردار کا نام) کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گيا ہے۔ ان کو بہت بہت مبارک ہو۔‘‘

بالی وڈ کے معروف ستاروں اور بھارتی فلم صنعت سے وابستہ بہت سے فنکاروں نے بھی رجنی کانت کو اس ایوراڈ کے لیے نامزد ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے۔

ستر سالہ رجنی کانت نے سن 1975 میں تمل فلم ’اپروا راگنگال‘ سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا تھا جس کے بعد انہوں نے درجنوں سپر ہٹ فلمیں کیں۔

رجنی کانت کی بیشتر فلمیں تمل زبان میں ہیں اور جنوبی بھارت میں وہ سب سے مقبول اداکار مانے جاتے ہیں۔ تاہم بالی وڈ سے بھی ان کا گہرا رشتہ رہا ہے اور ہندی زبان میں بھی ’ہم‘، ’چال باز‘ اور ’اندھا قانون‘ جیسی مقبول فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

گزشتہ برس دسمبر میں رجنی کانت نے اپنی ایک الگ سیاسی جماعت بنانے اور ریاستی انتخابات میں حصہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال میں داخل  ہونا پڑا۔ ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد انہوں  نے یہ کہہ کر سیاست میں نہ آنے کا اعلان کر دیا کہ ان کی صحت اس قابل نہیں ہیں۔

بھارت میں فلم اور سنمیا میں نمایاں خدمات کے لیے ’دادا صاحب پھالکے‘ معزز ترین ایوارڈ ہے۔ دادا صاحب پھالکے کا تعلق ریاست مہاراشٹر سے تھا، جنہوں نے سب سے پہلے سن 1913 میں غیر منقسم ہندوستان میں اپنی پہلی فلم ’راجہ ہرش چندر‘ بنائی تھی اور اس طرح فلمی دنیا کی بنیاد پڑی تھی۔ انہی کے نام پر ہر برس نمایاں خدمات کے لیے یہ ایوارڈ دیا جا تا ہے، جس کی ابتدا تقریباﹰ پچاس برس قبل ہوئی تھی۔

رجنی کانت کہتے ہیں کہ فلمی دنیا میں ان کے رول ماڈل امیتابھ بچن رہے ہیں اور انہوں نے امیتابھ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ دونوں فنکاروں نے ’اندھا قانون‘ اور ’ہم‘ جیسی فلموں میں ایک ساتھ کام  بھی کیا تھا۔