کوئٹہ اور سبی دھماکوں کے مقدمے سی ٹی ڈی تھانوں میں درج

232

کوئٹہ اور سبی میں جمعہ 5 فروری کو ہونے والے دھماکوں کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانوں میں درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق گذشتہ روز سبی اور کوئٹہ میں کشمیر ریلیوں کے موقع پر ہونے والے دھماکوں کے مقدمات پولیس کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں۔

کوئٹہ کے انسکمب روڈ پر ہونے والے دھماکے کا مقدمہ ایس ایچ او انور کھوکھر کی مدعیت میں سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کیا گیا ہے۔

کوئٹہ دھماکے کے مقدمے میں قتل، اقدام قتل، ایکسپلوسیو ایکٹ سمیت دہشت گردی کی دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ دوسری جانب سبی میں میر چاکر خان روڈ دھماکے کا مقدمہ ایس ایچ او سٹی وزیر خان کی مدعیت میں سی ٹی ڈی سبی میں درج کیا گیا ہے۔

درج کی گئی ایف آئی آر میں اقدام قتل، ایکسپلوسیو ایکٹ اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ انسکمب روڈ کوئٹہ دھماکے میں 2 افراد ہلاک، جبکہ 3 زخمی ہوئے تھے۔ اس سے قبل سبی میں ہونے والے دھماکے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہوئے تھے۔

کوئٹہ میں بم ڈسپوزل سکواڈ نے جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کے بعد بتایا کہ دھماکا ٹائم  ڈیواس مقناطیسی بم کے ذریعے کیا گیا جو ریلی میں شریک ایک مزدا ٹرک کے ساتھ چپکایا گیا تھا۔ دھماکے میں پانچ سے چھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق کوئٹہ میں مقناطیسی بم کا یہ اپنی نوعیت کا بظاہر پہلا واقعہ ہے۔ اس طرز کے بم کا زیادہ استعمال حالیہ مہینوں میں افغانستان میں دیکھا گیا۔

کوئٹہ میں یوم کشمیر کی مناسبت سے مظاہروں اور ریلیوں کی سکیورٹی کے لیے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ ریلیوں کے روٹس پر آنے والی تمام دکانوں اور مارکیٹوں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔

سبی دھماکے کی ذمہ داری آزادی پسند بلوچ مسلح تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی نے قبول کی ہے۔ جبکہ کوئٹہ دھماکے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ پاکستانی فوج اپنی پوری قوت کا استعمال کرکے اپنے مقامی کارندوں کی مدد سے بلوچستان میں ایسی نام نہاد ریلیاں منعقد کرکے عالمی سطح پر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے کہ بلوچستان میں حالات مکمل طور پر فوج کے قابو میں ہیں اور بلوچ عوام پاکستان و پاکستانی فوج کے بیانیئے سے متفق ہیں۔ جبکہ زمینی حقائق اسکے بالکل برعکس ہیں، بلوچ و بلوچستان کا تعلق پاکستان سے محض قابض و مقبوضہ کا ہے۔ ہمارے مفادات، ہمارے دوست و دشمن اور ہمارے قومی بقا کے مسائل یکسر مختلف ہیں۔