کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

154

بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کی قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4207 کو دن مکمل ہوگئے، اظہار یکہجہتی کرنے والوں میں کیمونسٹ پارٹی کے ڈاکٹر ریاض، جنرل سیکریٹری یامین بلوچ، نغمہ شیخ اور مختلف مکتبہ کے فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔

لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستانی کی جانب سے تاحال راشد حسین کے بازیابی یا منظر عام پر لانے کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔

ماہ زہب بلوچ کا کہنا تھا کہ راشد حسین بلوچ کی جبری گمشدگی کیخلاف سماجی رابطوں کی سائٹ پر 31 جنوری بروز اتوار کو کمپئین چلائی جائے گی۔

ماما قدیر نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان نے سندھی و بلوچوں کے تاریخی سرزمینوں پر قبضہ کرکے ان لوگوں کی زندگی کو اجیران بنایا ہے۔ آج پاکستانی فوج بلوچستان میں قہر نازل کررہا ہے ہزاروں بلوچ فرزندوں کو شہید کیا اور ہزاروں فرزندوں جبری گمشدگی کا شکار کرکے تاریک زندوں کی نذر کی ہے، جو تاحال جاری ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا وی بی ایم پی کی طویل بھوک ہڑتال اور اپیلوں کے باوجود بین الاقوامی ادارے و انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں پاکستانی بربریت و لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ پاکستانی فوج بلوچستان میں فوجی آپریشنوں میں مزید تیزی لارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا اس طرح کے نازک حالات میں ہونا تو یہ چاہیے تھا تمام بلوچ سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے مگر ہم غیر ضروری بحثوں میں الجھے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہیں سوال یہ کہ اس طرح کے غیر ضروری حرکتوں میں رہ کر اپنی قومی اور تاریخی فرض ادا کرسکتے ہیں؟

ماما کا کہنا تھا بین الاقوامی ادارے مظلوم اقوام کی حمایت چند مخصوص شرائط کرتی ہیں اور ان میں اہم شرائظ مظلوم اقوام کے موقف کی یکسانیت شامل ہیں لہٰذا اس نازک حالت میں جب اس خطے میں طاقتوں کےدرمیان رسہ کشی اور صف بندیاں ہورہی ہیں اس لئے ہمارا یہ قومی انسانی فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے صفوں میں عملی اتحاد کا مظاہرہ کریں اور آگے کی جانب گامزن ہوجائیں۔