سندھی قوم پرست کارکن ثناء اللہ امان لاہور سے لاپتہ

383

سندھ سے لاپتہ افراد کی موثر آواز و سندھی قوم پرست کارکن ثناء اللہ امان کو رات گئے لاہور سے مسلح افراد نے گرفتاری بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ خاندانی زرائع کے مطابق مسلح افراد کے ہمراہ پنجاپ پولیس کی گاڑی بھی تھی۔

وائس آف سندھی مسنگ پرسنز کے مطابق ثناء اللہ امان کو ریاستی اداروں نے لاپتہ کردیا ہے۔

وائس آف سندھی مسنگ پرسنز کے کنوینر سورٹھ لوہار کے مطابق سندھی کارکن ثناء اللہ امان کو ریاستی اداروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے۔ ثناء اللہ سندھ سے لاپتہ افراد کے لیے موثر آواز تھے اور اسلام آباد یونورسٹی کے طالب علم ہیں۔

وائس آف سندھ مسنگ پرسنز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ثناء اللہ امان کو ریاستی ادارے بازیاب نہیں کرتے یا انہیں کوئی نقصان پہنچایا جاتا ہے تو اسکی ذمہ دار حکومت ہوگی اور سندھی کارکن کے جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائینگے۔

ثناء اللہ امان اسلام آباد میں تعلیم کے سلسلے میں مقیم تھے اور وہ اسلام آباد سمیت کراچی و دیگر شہروں میں سندھ بلوچستان و دیگر شہروں سے جبری طور پر گمشدگی کا شکار ہونے والے افراد کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں تاہم پنجاپ پولیس کے جانب سے ثناء اللہ امان کی گرفتاری و گمشدگی کی کوئی تفصیلسامنے نہیں آئی ہے۔

سندھ سے جبری گمشدگیوں کے خبری اکثر موصول ہوتی رہی ہیں سندھ سے لاپتہ ہونے والے افراد میں قوم پرست کارکنان اور وہ افراد شامل ہیں جو لاپتہ افراد کے لیے احتجاجی مظاہروں میں شامل رہے ہیں۔

سندھی قوم پرست جماعتوں و انسانی حقوق کے تںظیموں کے جانب سے سندھ سے جبری گمشدگیوں کا الزام رینجرز و خفیہ اداروں پر عائد کی جاتی ہے تاہم سرکاری سطح پر ایسے الزامات کو رد کردیا جاتا رہا ہے۔