زندوں کے بعد اب بلوچوں کی میتیں بھی اغواء کیے جارہے ہیں – ڈبلیو ڈی ایف

394

ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ فیڈرل کے صدر عصمت شاہجہان، بلوچستان یونٹ کی سیکریٹری خالدہ قاضی نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے بانک کریمہ بلوچ کی میت کی اغواء اور ظالمانہ برتاؤ پر مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ پہلے زندہ بلوچوں کو اغوا کرتے تھے، اور اب بلوچ میتوں کو بھی اغواء کرنے لگے ہیں!

بیان میں کہا گیا ہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی میت کو پہلے جہاز سے اتارنے نہیں دیا گیا، پھر میت کو قبضے میں لے لیا گیا۔ اُسکے بعد میت کو ناردرن بائی پاس سے چھپ چھا کر بھگا کر حب چوکی لے جایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ پر جمع ہونے والے لوگوں نے شدید مزاحمت کی تو میت کو واپس عثمان پارک لیار ی میں نماز جنازہ طے ہوا، مگر پارک کو فوجیوں نے چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا۔

اور جنازے میں ائے لوگوں نے چاکیواڑہ چوک تک جلوس نکالا۔ بلوچستان میں جگہ جگہ رستے بند کر دئے گئے ہیں، اور نیٹ بند کر دیا گیا ہے تاکہ لوگ بانک کریمہ بلوچ کے جنازے انکے ابائی گاوں تمپ نہ پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا نہ صرف بانک کریمہ بلوچ کے خاندان کو مظالم کا نشانہ بنایا اور جب انہوں نے دیار غیر میں سیاسی پناہ لی، تو وہاں تک اُنکا پیچھا کیا اور کنیڈا میں اُنہیں قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ کی میت کو قومی اعزاز دینے سے روکنے کے لئے بہت سازشایانہ اور ظالمانہ حر بے اسعتمال کئے گئے۔ اور انکی میت کو اغواء کرکے بے حرمتی کی گئی

بیان میں کہا گیا ہے کہ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچ قوم پر ڈھائے گئے ان مظالم پر شدید دکھ اور مذمت کا اظہار کرتی ہے۔ ہم اِس ریاستی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں،

انہوں نے کہا بانک کریمہ بلوچ کو لال سلام اور احترامات پیش کرتے ہیں۔ بلوچ قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم اور استحصال کے خلاف جدوجہد اور مزاحمت کا اِستعارہ ہیں۔

ترجمان کے مطابق تنظیم کے بلوچستان یونٹ کے انچارج گزشتہ رات سے کراچی ائیرپورٹ پر موجود تھے اور انھوں نے لیاری میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی.