چارلی ایبدو حملہ کیس چار پاکستانیوں کے خلاف مقدمہ ۔

230

 

فرانس کے انسداد دہشت گردی دفتر کی جانب سے جمعے کے روز بتایا گیا ہےکہ چار زیرحراست پاکستانیوں پر باقاعدہ طور پر دہشت گردی کی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان چاروں کی عمریں سترہ تا اکیس برسوں کے درمیان کی ہیں۔ فرانسیسی حکام کے مطابق ان چاروں کا نہ صرف چارلی ایبدو اخبار کے سابقہ دفتر کے باہر ٹوکے سے حملے کے ملزم ظہیر حسن محمود سے رابطہ تھا بلکہ انہوں نے اسے اس حملے کے لیے اکسایا بھی۔

فرانسیسی حکام کے مطابق یہ تمام افراد اس دہشت گردانہ حملے سے بظاہر وابستہ دکھائی دیتے تھے۔ ان میں سے تین پر جمعے کے روز باقاعدہ طور پر الزام عائد کیا گیا جب کہ ایک پر پہلے ہی الزام عائد ہے اور تفتیش چل رہی ہے۔

ستمبر کے آغاز میں اس عدالتی کارروائی کے آغاز پر چارلی ایبدو نے ایک مرتبہ پھر اپنے روایتی اسٹال پر پیغمبر اسلام کے خاکے دوربارہ شائع کیے تھے۔  اس کے تین ہفتے بعد چارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے باہر مبینہ حملہ آور ظہیر حسن محمود نے بغدے کے وار کر کے دو افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ ظہیر حسن محمود بھی اس وقت پولیس کی حراست میں ہے اور اسے دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ اس حملے سے قبل ایک ویڈیو میں ظہیر حسن محمود نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ اس مشتبہ حملہ آور نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ حملے سے قبل اس نے چارلی ایبدو کی جانب سے خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر ردعمل سے چند ‘پاکستان سے موصولہ ویڈیوز‘ دیکھی تھیں۔