شہید مختار بلوچ،عزیز بلوچ،ساجد بلوچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں – بی ایل ایف

612

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ کل سات دسمبر کو زعمران میں بی ایل ایف کے سرمچاروں اور قابض پاکستانی فوج کا دشتک کی پہاڑیوں میں آمنا سامنا ہوا اور ایک جھڑپ شروع ہوئی جو دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس جھڑپ میں تین سرمچار شہید اور دشمن فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔ سرمچار معمول کی گشت پر تھے کہ پاکستانی فوج نے انہیں گھیرنے کی کوشش کی، شدید جھڑپ میں دوسرے ساتھی دشمن کا گھیراؤ توڑ کر بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ شہید سرمچاروں میں مختار بلوچ عرف استاد نور سکنہ ملک آباد کیچ، عزیز بلوچ عرف چاکر سکنہ ملک آباد، اور ساجد بلوچ عرف آسمی سکنہ سری گڈگی بالگتر شامل ہیں۔ ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے غلامی کے خلاف اور بلوچستان کی آزادی کیلئے جدوجہد کرکے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی جدوجہد اور قربانی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔

مختار بلوچ پندرہ سالوں سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے جہد آزادی میں برسرپیکار تھے۔ وہ اس وقت میجر کے عہدے پر فائز تھے اور کیمپ کمانڈر تھے۔ انہوں نے مزن بند دشت، مند، تمپ، بلیدہ اور زعمران میں خدمات سرانجام دیں۔ ساجد بلوچ نیٹ ورک کمانڈر تھے اور لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز تھے۔ انہوں نے بالگتر، بلیدہ اور زعمران میں خدمات انجام دی ہیں۔

عزیز بلوچ سات سالوں سے بی ایل ایف سے منسلک تھے۔ وہ حیات گل کے قلمی نام سے شاعری بھی کرتے تھے۔ انہوں نے دشت، تمپ، ناصر آباد، بلیدہ اور زعمران میں خدمات سرانجام دی ہیں۔ وہ جنگی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ایک شاعر بھی تھے۔ یوں وہ اپنے الفاظ اور شاعری کے ذریعے بھی قومی امنگوں کا اظہار کرتے تھے اور قوم اور ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے