بانک کریمہ کی شہادت ایک سازش کے تحت ہوا ہے – این ڈی پی

573

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سیاسی کارکن بانک کریمہ کی شہادت سے بلوچ قوم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے بانک کریمہ کو بلوچستان میں جان کے خطرے کے باعث کینیڈا جانا پڑا مگر وہاں بھی انکی جان سلامت نہ رہ سکی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ این ڈی پی یقین سے یہ کہہ سکتی ہے کہ بانک کریمہ کی شہادت ایک سازش کے تحت ہوا ہے، شہادت سے ایک دن قبل لاپتہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کو کینیڈا میں بھی انہی لوگوں نے لاپتہ کیا ہے جن کی وجہ سے وہ بلوچستان سے کینیڈا چلی گئی تھی۔

بانک کریمہ بلوچ طلباء سیاست کی بہت ہی اہم کردار رہی ہے انکی وجہ سے بلوچ قومی شناخت کی بحالی میں بلوچ خواتین کو کردار بہت نمایاں تھا اور آج بھی انہی کی بدولت بلوچ خواتین سیاست میں حصہ لے رہی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچ قوم روز اول سے شدید ظلم و زیادتیوں کا شکار ہوا ہے، مختلف ادوار میں اس ظلم و جبر میں تیزی آئی ہے مگر اب یہ سلسلہ بلوچستان سے باہر مقیم بلوچوں کو براہ راست متاثر کررہی ہے۔ معروف صحافی ساجد حسین بلوچ کو سویڈن میں لاپتہ کرنے کے بعد شہید کیا گیا اور افغانستان میں دو بگٹی بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ اور آج بانک کریمہ بلوچ کا کینیڈا میں پہلے لاپتہ ہونا اس کے بعد انکی لاش کا ملنا اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ اب بلوچ قوم دیگر ملکوں میں بھی محفوظ نہیں ہے۔

یہاں اقوام متحدہ پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ بانک کریمہ بین الاقوامی سیاست میں بلوچ قوم کی نمائندگی کررہی تھی اور اقوام متحدہ کے متعدد میٹنگز میں شریک رہی ہے کیا ایک سیاسی شخصیت جس نے سیاسی پناہ لے رکھای ہے اسکی حفاظت کے لیئے کوئی اقدامات اٹھائے نہیں جاتے، بانک کریمہ 2016 میں دنیا کے پُر اثر شخصیات میں شامل تھی،

کریمہ بلوچ کی حفاظت کا ذمہ دار کینیڈین حکومت پر عائد تھی، آج اگر معزبی دنیا نے بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کے خلاف ساتھ نہ دیا تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا سے انسانیت ہی ختم ہوگئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ این ڈی پی بانک کریمہ کی شہادت کو بلوچ قوم کے لیئے قومی نقصان سمجھتی ہے اور بلوچ قوم سے یہ اپیل کرتی ہے کہ اپنے شہیدوں کے نظریے کو زندہ رکھنے کے لیئے عملی طور پر سیاست کے میدان میں آئیں۔