کراچی اسٹاک ایکسینج پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل اے

952

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کراچی میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج بروز پیر بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے فدائین نے کراچی میں پاکستان کے سب سے بڑے اسٹاک ایکسینج ‘کےایس ای’ پر حملہ کرکے متعدد سیکورٹی اہکاروں کو ہلاک کردیا۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد پاکستان کی معیشت کو نشانہ بنانا تھا۔ پاکستان کی معیشت بلوچ قوم کی بہتر سالہ استحصال اور نسل کشی پر کھڑی ہے اور کراچی اسٹاک ایکسچینج اسی استحصالی معیشت کی ایک بنیاد اور علامت ہے۔ مجید بریگیڈ کے فدائین پاکستان کی معیشیت کی ریڑھ کی ہڈی پر وار کرکے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو معیشت بلوچوں کی لوٹ کھسوٹ اور خون کی قیمت پر دشمن تعمیر کرتارہا ہے، اسے پاکستان جتنا محفوظ سمجھتا ہو، بلوچ سرمچار اسے کہیں بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت اور سکت رکھتے ہیں اور اسکی کمر توڑ سکتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں نا صرف قابض ملک پاکستان شامل ہے، بلکہ چین بھی اس میں براہ راست شریک ہے۔ ہم اس سے قبل چین کو تنبیہہ کرچکے ہیں کہ وہ بلوچستان میں اپنے استحصالی اور توسیع پسندانہ عزائم کو روک لے، چینی لوٹ مار کو روکنے کیلئے اس سے پہلے مجید بریگیڈ دالبندین میں چینی انجنیئروں، کراچی چینی قونصل خانے اور پی سی ہوٹل گوادر میں چینی وفود پر فدائی حملے کرچکا ہے۔ اسکے باوجود چین بلوچستان میں اپنے استحصالی منصوبے جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی بازار حصص ” چائینیز شنگھائی سٹاک ایکسینج”، ” شینزن سٹاک ایکسینج ” اور “چائنا فانینشل فیوچر ایکسچینج” کراچی اسٹاک ایکسینج کے چالیس فیصد حصص کے مالکان ہیں۔ یہ حملہ محض پاکستان کے معاشی مفادات پر نہیں بلکہ ساتھ ساتھ بلوچستان میں چین کے استحصالی منصوبوں کے ردعمل میں چینی معاشی مفادات پر بھی ایک حملہ اور وارننگ ہے کہ چین اگر بدستور بلوچ استحصال میں شامل رہے گا، بلوچ نسل کشی میں پاکستان کی معاونت جاری رکھے گا، تو اس کے مفادات پر بلوچ سرمچاروں کے حملوں میں مزید شدت لائی جائیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سٹاک ایکسچینج پر آج فدائی حملہ کرنے والے مجید بریگیڈ کے جانباز فدائین، آپریشن کمانڈر شہید فدائی سنگت سلمان حمل عرف نوتک سکنہ مند تربت، شہید فدائی سنگت تسلیم بلوچ عرف مسلم سکنہ دشت تربت، شہید فدائی سنگت شہزاد بلوچ عرف کوبرا سکنہ پروم پنجگور اور شہید فدائی سنگت سراج کنگر عرف یاگی سکنہ شاپک تربت تھے۔ چاروں فدائین بلوچ تاریخ مزاحمت میں ایک درخشاں باب کے طور پر تاابد حیات رہیں گے۔ قومی شعور سے لیس یہ نوجوان اس امر سے بخوبی آگاہ تھے کہ قومی آزادی و خوشحالی کا خواب بغیر قربانی کے کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، اور اپنے نظریئے پر عملی طور پر گامزن ہوکر انہوں نے اس راہ کو مزید منور کردیا جسے جنرل اسلم بلوچ نے اپنے سوچ اور خون سے سینچا اور دوسرے کئی عظیم شہداء اس راہ پر چل کر امر ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ جنگ میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا ہمارے جنگی فلسفے کا حصہ نہیں۔ غیر مہذب دشمن کے برعکس ہماری کامیابی کا معیار زیادہ سے زیادہ انسانی جانوں کے ضیاع کے بجائے قابض نظام کے براہ راست محافظوں اور استحصالی علامات کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ اس لیئے کراچی اسٹاک ایکسینج پر حملہ کرنے والے مجید برگیڈ کے فدائین کو واضح ہدایات تھیں کہ وہ حملے کے دوران کسی بھی عام شہری کو نقصان نہیں پہنچائیں اور محض ہتھیار بند سیکیورٹی اہلکاروں کو ہی نشانہ بنائیں اور کوئی بھاری دھماکہ خیز مواد استعمال نا کریں جس سے عام شہریوں کی ہلاکت کا اندیشہ ہو۔ اسی لیئے حملے کا وقت اور دن ایسا چنا گیا جب کے ایس ای کے احاطے میں عام شہری نا ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ فدائین کا مقصد پاکستانی و چینی معاشی مفادات کے مرکزی علامت کو نشانہ بناکر پوری دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ یہ دونوں استحصالی قوتیں بلوچستان پر قبضے اور لوٹ مار میں شریک ہیں، اور بلوچ عوام نا اس قبضے کو تسلیم کرتی ہے اور نا ہی بلوچستان کے متعلق انکے کسی استحصالی کاروباری معاہدے کو۔ فدائین اپنا مطلوبہ مشن کم سے کم انسانی جانوں کے نقصان پر پورا کرکے، مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرگئے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچ اور سندھی اقوام برادر اقوام ہیں، ہماری ہزاروں سال کی مشترکہ تاریخ ہے اور اس وقت یہ دونوں برادر اقوام اپنی اپنی دھرتی کی آزادی کیلئے پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ اس جنگ آزادی میں دونوں اقوام کو ایک دوسرے کی ہمیشہ معاونت حاصل رہی ہے۔ آج کے حملے میں مجید بریگیڈ کو سندھی قوم کی بھرپورعملی مدد حاصل تھی، جو بلوچ و سندھی اقوام کے تاریخی برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے۔

جیئند بلوچ کا کہنا ہے کہ بی ایل اے یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک قابض پاکستانی فوج، اسکے عسکری و استحصالی معاشی مفادات اور بلوچستان پر پاکستانی قبضے و استحصال کو استحکام و طوالت بخشنے والے چین جیسے قوتوں پر ہمارے حملے جاری رہیں گے۔ قربانی کے فلسفے سے سرشار بلوچ نوجوان مجید برگیڈ کی صورت میں دشمن پر مزید تباہ کن حملے کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اگر پاکستان اپنے قبضے کو ختم اور چینی اپنی استحصالی منصوبوں کو نہیں روکتی تو بلوچ فدائین کا اگلا حملہ ان ملکوں کے شہہ رگ پر ہوگا۔