کوئٹہ : طلباء تنظیموں کا مشترکہ اجلاس

88

کوئٹہ میں طلباء تنظیموں بی ایس او، ، بی ایس او پجار، پشتون ایس ایف ،پی ایس او، کا مشترکہ اجلاس  زیر صدارت بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذ یر بلوچ منعقد ہوا جسمیں بی ایس او پجار کے مرکزی آرگنائزر ملک زبیر بلوچ مرکزی کمیٹی ممبر ڈاکٹر طارق بلوچ پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر عالمگیر خان مندوخیل ،مزمل کاکڑ پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ملک عمر ،سیف اللہ بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ زونل آرگنائزر صمند بلوچ نے شرکت کی۔

اجلاس میں ایچ ای سی کی جانب سے آن لائن کلاسز کے اجراء پر تمام طلبہ تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کورونا وائرس کی وجہ سے دیگر امور زندگی کی طرح تعلیمی لاک ڈاؤن بھی اگر چہ ایک لازمی امر ہے مگر حکومت اور تعلیمی ادارے اس کے نتیجے میں طلباء کو درپیش مسائل کو زیر غور لاکر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں،ان سنگین حالات سے نمٹنے کیلئے دنیا کی تمام تر ریاستیں کوئی ٹھوس، واضح اور موثر طریقہ کار مرتب کرنے میں ناکام ہی نظر آرہی ہیں،اور ایک ایسا ملک جہاں ایک چوتھائی لوگ انٹرنیٹ تک پہنچ رکھتے ہیں وہاں مغرب کی طرز پر پالیسیاں مرتب کرنا خطرناک نتائج دے سکتی ہیں، جبکہ ملک کے سب سے غریب صوبے میں جہاں دو تہائی آبادی خط غربت سے نیچھے زندگی گزار رہی ہے وہاں یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسز کا اہتمام کرنا ناممکن  ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صوبے کی آبادی کی تناسب سے 72 فیصدی لوگ دیہاتوں میں رہتے ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولیات تو درکنار، زندگی گزارنے کے بنیادی سہولیات ہی سے لوگ محروم ہیں، گذشتہ کئی عرصہ سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی کے نام پہ انٹرنیٹ کی سہولت بندش کی شکار ہے اور کئی اضلاع میں انٹرنیٹ سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں. ایک جانب صوبے کا تباہ حال اور جنگ زدہ انفراسٹکچر آن لائن کلاسیں منعقد کرنے کی سقط نہیں رکھتا تو دوسری جانب موجودہ عالمی وبا کے پیشِ نظر تعلیمی اداروں کی جانب سے یہ قدم اٹھانا غریب طلباء کو تعلیم سے مزید دور کردے گی، اس سنگین صورتحال میں ملک کے تعلیمی نظام کے کرتا دھرتا خواب خرگوش کی نیند سوتے رہے جبکہ اب ایک ہفتے کی مہلت میں یونیورسٹیوں سے زمینی حقائق جانے بغیر پالیسی مرتب کروانے کی ڈیمانڈ کی جارہی ہے جبکہ بلوچستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بھی آنلائن کلاسز کا انعقاد ناممکن ہے اس وقت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ آنلائن کلاسز کے لئے بجلی کا ہونا ضروری ہے ۔

بیان میں کہا کہ ان حالات میں طلباء کے مسائل کو سمجھے بغیر فیصلے کرنا قطعی طور بھی قابلِ قبول نہیں ہے. لاک ڈاؤن کے مشکل انتظامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے حکومت لاک ڈاون کے اعلان کردہ دور میں نہ لاک ڈاون کرنے میں کامیاب رہی نہ کورنا وائرس سے متاثرہ لوگوں کے نشاندہی و روک تھام کے لئے کوئی اقدامات ہوئے اب اسی طرز کے ناقابل عمل فیصلوں سے تعلیم کو تباہ کی جارہی ہے جسکی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔