بلوچستان میں کورونا وباء کو عام بیماریوں کی طرح دیکھا جارہا ہے، حکومت واضح پالیسی نہیں بناسکی – بی ایس او

121

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کمیٹی کے ممبر حانی یونس گچکی اور تربت زون کے صدر عظیم بلوچ، سینئر نائب صدر کریم شمبے بلوچ، جنرل سیکریٹری نوید عطا، جوائنٹ سیکریٹری فیصل رحیم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کورونا جیسے عالمی وبا سے عوام کو بچانے کے لئے مظبوط سیاسی قوت کے ذریعے سائنسی اصولوں اور WHO کے پروٹوکول کے مطابق فیصلوں کی اشد ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹنگ کی محدود سہولیات کے وجہ سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں کورونا وائرس کی ٹرینڈ کو کنفرم نہیں کی جاسکی۔ عوام قربانی دے کر خود کو گھروں تک محدود کرے تاکہ اس وباء سے لوگوں کو بچایا جاسکے۔ سرکاری سطح پر نہ احتیاطی تدابیر پر کوئی عمل درآمد ہوسکی نہ ہی دور دراز کے لاچار غریب عوام کے امداد و مدد کے لئے واضح پالیسی بنائی جاسکی۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ دنیا اس خطرناک وباء کا مقابلہ سائنس و علم کے بنیاد پر کررہی ہے لیکن بلوچستان میں اس وباء کو عام بیماری کی طرح دیکھی جا رہی ہے، برائے نام لاک ڈاون کا کوئی فائدہ نہیں، لاک ڈاون بھی فوٹوں سیشن کی نذر ہوچکی ہے حقیقی معنوں میں عوام کو محدود کرنے کے لئے کوئی اقدامات سامنے نہیں آسکے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے علاج و روک تھام کے لئے ماہرین اور سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بنا کر فیصلوں پر مضبوط سیاسی طاقت کے ذریعے عمل درآمد کیا جائے۔ اگر صورتحال کو سنجیدہ نہیں لیا گیا تو بلوچستان خطرناک انسانی المیے کا شکار بن سکتا ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ خود کو گھروں تک محدود کرے اور اپنی مدد آپ کے تحت اس بحران کا مقابلہ کرے۔