کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج جاری

86

یہ بات پوری دنیا کو معلوم ہوچکی ہے اور بچہ بچہ اس بات سے واقف ہے کہ بلوچ اسیران جبری گمشدگیوں اور حراستی قتل میں پاکستانی خفیہ ادارے اور سیکورٹی فورسز ملوث ہیں۔ حسب معمول الفاظ کے ہیر پھیر سے پاکستانی فورسز کو بری الذمہ قرار دینا نا مممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے لاپتہ افراد کے لیے احتجاجی کیمپ میں کیا۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3933 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کے پامالیوں کے کئی ویڈیو فوٹیج سمیت دیگر شواہد موجود ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتحاج کرکے عالمی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی، یہ احتجاج اس حوالے سے حوصلہ افزا ہے کہ اس سے مہذب ممالک بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور بلوچ پرامن جدوجہد کے بارے میں مزید آگاہی حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ سرزمین کو خون میں نہلانے کے بعد بھی بلوچوں کے جہد کو دبایا نہیں جاسکا۔ اس بات سے تاریخ سے واقفیت رکھنے والا ہر ذی شعور شخص واقف ہے کہ 27 مارچ 1948 کو دن ایک منحوس دن تھا کہ سامراجی تخلیق کردہ نوزائیدہ ریاست پاکستان نے تمام تہذیبی اقدار کو پاوں تلے روندتے ہوئے بلوچ سزمین پر قبضہ جمالیا مگر پاکستانی ریاست کے کارندے اس حقیقت سے انکار کرکے اپنے قبضے کو جواز فراہم کرنے کے لیے طرح طرح کے دعوے کررہے ہیں جس سے وہ صرف اپنی ذات کو تسلی دینے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ دنیا اب ان کے جھوٹے دعووں پر بھروسہ کرنے والی نہیں ہے۔