بلوچستان میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 10 ہوگئی – حکومت

322

بلوچستان کے وزیر آبپاشی نوابزادہ طارق مگسی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10 ہوگئی ہے جن کا تعلق کوئٹہ، سندھ، پارا چنار سمیت دیگر علاقوں سے ہے، تفتان میں اس وقت 2400 جبکہ کوئٹہ میں 414 افراد قرنطینہ میں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ہفتہ کی شب صوبائی وزیر میر عارف جان محمد حسنی، حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ بلوچستان حافظ عبدالباسط، سیکرٹری صحت مدثر وحید ملک و دیگر کے ہمراہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 10 ہے جنہیں کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں رکھا گیا ہے ان افراد میں سے چار کا تعلق کوئٹہ، 2 کا تعلق سندھ جبکہ دیگر کا تعلق پارا چنار اور دوسرے صوبوں سے ہے اس وقت 2400 لوگ تفتان میں جبکہ 414 افراد کوئٹہ میں قرنطینہ میں ہیں اگر ہم بغیر ٹیسٹ کے لوگوں کو گھر جانے دیں اور وائرس پھیل جائے تو اس پر قابو پانا مشکل ہو جائیگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اس وقت کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹس موجود نہیں ہیں کیونکہ کوئی بھی ملک ان کٹس کو برآمد نہیں کررہا۔ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی حکومت سے وافر مقدار میں کٹس حاصل کی جائیں اور لوگوں کو سہولت دینے کے ساتھ ساتھ ان کے ٹیسٹ کریں جن لوگوں کے ٹیسٹ منفی آئیں گے انہیں جانے دیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی کورونا وائرس کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں ہم سرحدوں پر حفاظتی تدابیر اختیار کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی لوگ غیر قانونی راستوں سے داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے ہیں انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ صوبائی حکومت قرنطینہ کے بغیر کسی کو بھی داخل ہونے نہیں دے رہی کورونا وائرس اگر ایک بار پھیل گیا تو اسے روکنا مشکل ہوگا ابھی ایران سے آنے والے زائرین پر زیادہ توجہ دی گئی ہے کیونکہ وہ جن علاقوں سے آرہے ہیں ان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے، خدشہ ہے کہ بہت سے زائرین میں کورونا وائرس موجود ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی گائیڈ لائن نہیں ہے کہ صرف 14 دن تک ہی مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جاسکتا ہے ہم احتیاطی طورپر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک بار پھر کوئٹہ میں قرنطینہ میں منتقل کرکے ان کا ٹیسٹ کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کا ابہام نہ رہے جن لوگوں میں منفی ٹیسٹ آیا انہیں گھر جانے دیا جائیگا حکومت اپنی تسلی کے بعد ہی لوگوں کو گھر جانے دیگی یہی پالیسی تمام صوبوں میں اپنائی گئی ہے سکھر میں 308 لوگوں کو قرنطینہ میں دوبارہ رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ایک شخص کو ماسک لگانے کی ضرورت نہیں ہے ماسک صرف کورونا میں مبتلا لوگوں کے لئے ہے تاکہ ان سے بیماری دوسرے لوگوں میں منتقل نہ ہو ہمیں صفائی کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اس حوالے سے صوبائی حکومت منظم میڈیا آگاہی مہم بھی شروع کرنے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو زکام، کھانسی، بخار ہے تو وہ گھر پر رہیں تین سے چار دن اپنی طبعیت خود جانچیں اگر طبعیت میں بہتری نہ آئے تو ہسپتال آئیں۔

انہوں نے کہا کہ شیخ زید ہسپتال میں عملے کو زائد المعیاد ماسک اور آلات دینے کے معاملے پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے اگر کوئی اس حوالے سے قصور وار پایا گیا تو اس کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔