ویب سیریز: بارڈ آف بلڈ – ذوالفقار علی زلفی

1030

نیٹ فلیکس کی ویب سیریز “بارڈ آف بلڈ” پر مختلف قسم تبصرے دیکھنے کو مل رہے ہیں ـ سیریز پر نکتہ چینی کرنے والے افراد عمومی طور پر دو قسم کے ہیں ـ

ایک قسم پاکستانی قوم پرستوں کی ہے ـ ان کا غصہ اس بات پر ہے کہ ہندوستانیوں نے ڈرامے کی حد تک پاکستان میں گھس کر ہماری نمبر ون فوج اور ایجنسیز کو تگنی کا ناچ نچا دیا ـ اس قسم کے افراد کلبھوشن جادیو اور ابھینندن وغیرہ کی مثال دے کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں ـ اس قسم کے معترضین کا ایک موقف یہ بھی ہے کہ بھارت ہوتا کون ہے بلوچستان کے معاملات میں ٹانگ اڑانے والا ـ یہ ایک حب الوطنی پر مبنی سیاسی موقف ہے جسے نظرانداز کرنا ہی بہتر ہوگا ـ

دوسری قسم بلوچ قوم پرستوں کی ہے ـ بلوچ قوم پرست اس پر نالاں ہیں کہ سیریز میں بلوچستان، بلوچ قوم اور بلوچ قومی تحریک کی موثر نمائندگی نہیں کی گئی ـ اس قسم کے معترضین کا موقف کسی حد تک جائز ہے مگر کسی سیریل پر اس قسم کی تنقید جزوی طور پر درست ہوسکتی ہے لیکن کُلی طور پر اس کی زیادہ اہمیت نہیں بنتی ـ

“بارڈ آف بلڈ” بھارتی ناظرین کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہے ـ بھارتی ناظر کو پاکستانی ناظر کی کوئی پرواہ نہیں ہے ـ آخر وہ بھی تو “محبِ وطن” ہے ـ ٹھیک اسی طرح بھارتی ناظرین کی اکثریت بلوچستان، بلوچ قوم اور بلوچ قومی تحریک سے بھی واقفیت نہیں رکھتی ـ ویب سیریز میں بلوچستان کو جیسا دکھایا گیا اس کے لیے وہی حقیقت ہے، ایک بلوچ کیا سوچتا ہے یہ اس کا سرے سے مسئلہ ہی نہیں ہے ـ

اس سیریز کا تنقیدی جائزہ لینے کے لیے پاکستانی محب وطنوں اور بلوچ قوم پرستوں کے جذبات کو ایک طرف رکھنا ضروری ہے ـ ہمیں یاد رکھنا چاہیے یہ ایک فکشن ہے کوئی دستاویزی فلم نہیں جو آپ حقیقت ڈھونڈنے نکل رہے ہیں ـ

درست ہے اگر کوئی فلم میکر کسی مخصوص خطے کو موضوع بناتا ہے تو اسے کم از کم اس خطے کی سیاسی و سماجی ثقافت کے متعلق بنیادی معلومات ہونی چاہئیں ـ “بارڈ آف بلڈ” دیکھ کر صاف پتہ چلتا ہے کہ اسکرین رائٹر اور ہدایت کار کو بلوچستان کے متعلق الف بے کا بھی نہیں پتہ ـ سیریز کی اس خامی کا اندازہ صرف وہ کرسکتا ہے جو بلوچستان سے واقف ہے ـ اگر کوئی ناقد صرف اس ایک خامی کو پکڑ کر چلے گا تو بات ادھوری رہ جائے گی کیوں کہ بھارتی ناظر کو تو اس سے کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے ـ بلوچستان سے عدم واقفیت ضرور ایک خامی ہے لیکن سیریز کی اچھائی یا برائی سے اس کا کوئی براہِ راست تعلق نہیں بنتا ـ

تبصرہ نگار یا تنقید نگار کا تناظر وسیع ہونا چاہیے ـ دیکھنا ہوگا کہانی کی بُنت کیسی ہے ـ اداکاری کا معیار کس درجے پر ہے ـ ہدایت کاری کیسی ہے ـ سینما ٹو گرافی اور ویژول ایفکٹس کی نوعیت کیا ہے ـ ایڈیٹنگ کمزور ہے یا مضبوط ـ

درج بالا عوامل ہی فیصلہ کن ہیں ـ قوم پرستانہ یا نظریاتی تنقید سیریز پر ایک رائے ہوسکتی ہے لیکن فنی حوالے سے وہ زیادہ اہمیت کی حامل نہیں ہے ـ

“بارڈ آف بلڈ” آخری تجزیے میں ایک بکواس اور گھٹیا سیریز ہے ـ اس لیے نہیں کہ یہ پاکستانی قوم پرستوں کے جذبات کا قتل کرتی ہے اور نہ ہی اس لیے کہ بلوچ قوم پرستوں کی توقعات پر پورا نہیں اترتی ـ بلکہ اس لیے کہ اسکرین پلے رخنوں سے بھری پڑی ہے ـ

مثال کے طور پر ایک سین میں ہیرو کبیر آنند؛ بلوچ عسکریت پسند رہنما سے ملنے کے لیے اپنا اغوا کرواتا ہے اور ایک خفیہ مقام پر اس سے میٹنگ کرتا ہے لیکن دوسرے ہی سین میں وہ بڑے آرام سے مزکورہ عسکریت پسند کے گھر چلا جاتا ہے ـ یہ دو متضاد سینز ہیں ـ یا ایک سین میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک بڑے افسر کا قتل ہوجاتا ہے مگر حیرت انگیز طور پر بھارتی پولیس اور خفیہ اداروں کے لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہوتی جبکہ بلوچستان میں یرغمال چار بھارتی ایجنٹوں کی بازیابی اتنی اہم ہے کہ سب کچھ داؤ پر لگا دیا جاتا ہے ـ بلوچ عسکریت پسند کی اردو بھی عجیب ہے ـ کیچ مکران کا مری بلوچ ڈپٹی نزیر احمد دہلوی کے کرداروں کی مانند خالصتاً نصابی اردو میں مکالمے ادا کرتا ہے ـ

اسکرین پلے اس قسم کی غلطیوں سے بھری پڑی ہے ـ اداکاری کا معیار بھی قابلِ گرفت ہے ـ ڈائریکشن پر بھی متعدد سوالات اٹھتے ہیں ـ

یہ سیریز خامیوں کا سمندر ہے ـ تو دوستوں تنقید کیجئے لیکن کم از کم اپنی ڈائریکشن تو درست رکھیے ـ


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔