شعبہ صحت میں بیوروکریسی کی مداخلت قابل مذمت ہے – پی ایم اے

151

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ زون کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ایم اے کوئٹہ کی جانب سے طلب کئے گئے جنرل باڈی اجلاس میں تمام ڈاکٹرز تنظیموں نے شرکت کی ۔

اجلاس میں دو سینئر ڈاکٹرز پر تحققات سے قبل ہی ایف آئی آر کے اندراج کی مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ڈاکٹرز سے متعلق واقعہ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی قانون کے مطابق بنائی جائے۔

انکا کہنا تھا کہ بیس گریڈ کے آفیسر کی انکوائری سترہ گریڈ کے جونئیر آفیسرکے بجائے بیس یا اکیس گریڈ کے آفیسر سے ہی کرائی جائے ڈاکٹر برادری غیر جانبدار اور صاف شفاف تحقیقات میں کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہے لیکن کمیٹی کا قانونی تقاضوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔

اجلاس میں شریک پی ایم اے بلوچستان کے ڈاکٹر مصطفی وردگ پی ایم اے کوئٹہ کے ڈاکٹر کلیم اللہ مندوخیل ، ڈاکٹر مشتاق بنگھڑ ، ڈاکٹر عبدالصمد بلوچ ، ڈاکٹر اشرف سلیمان خیل ، ڈاکٹر بشر احمدآبڑو، وائی سی اے کے ڈاکٹر حضرت علی اچکزئی ،بلوچ ڈاکٹر فارم کے ڈاکٹر عبدالقادر عمرانی ملگری ڈاکٹران کے ڈاکٹر عبدلجبار اچکزئی اور جنرل کیڈر کے ڈاکٹر شابنگو مری و دیگر ڈاکٹرز نے اظہار خیال کیا اور مشترکہ طور پر فیصلہ کیا کہ آج سے صوبہ بھر میں تمام ڈاکٹر برادری اوپی ڈی وارڈز اور تمام مراکز صحت میں احتجاجاََ سیاہ پٹیاں باندھ کر فرائض انجام دیں گے اور اگر حکومت نے ڈاکٹرز کے خلاف غیر آئینی ایف آئی آر واپس نہیں لی تو تمام ڈاکٹر تنظیمیں ایک ہفتے بعد ہنگامی اجلاس طلب کریں گی اور مجبوراََ صوبے بھر میں اپنی خدمات سرانجام دینے سے غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ کریں گی جسکی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت اور محکمہ صحت پر عائد ہوگی۔

علاوہ ازیں دوران اجلاس محکمہ صحت کے تمام یونٹوں میں بیورو کریسی کی بے جا مداخلت کی مذمت کی گئی اور مداخلت کے خاتمے کیلئے بحث کی گئی جبکہ پی پی ایچ آئی کے انضمام اور ڈویژنل ڈائریکٹرز کے اختیارات سمیت دیگر موضوع زیر بحث لائے گئے۔