سندھ کے مختلف شہروں میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج

203

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر کو سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے- سورٹھ لوہار

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق سندھ کے شہروں کراچی، لاڑکانہ، عمر کوٹ اور دیگر علاقوں میں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم کیا گیاجس کی رہنمائی سورٹھ لوہار، سسی لوہار اور تنویر آریجو نے کررہی تھی جہاں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج میں حصہ لیا جبکہ عمر کوٹ میں جئے سندھ قومی محاذ کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔

سورٹھ لوہار نے اس موقعے پر ملٹری عدالتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ملٹری عدالتوں کے توسیع سے ریاستی اداروں کو قومپرست کارکنان کو نشانہ بنانے کی کھلی چھوٹ ملے گی لہٰذا ہم ملٹری عدالتوں کی مخالفت کرتے ہیں اور دوسرے جماعتیں و سول سائٹی کو اس کے خلاف تحریک چلانی چاہیئے۔

سورٹھ لوہار نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر ماریہ فرنینڈو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خفیہ ادارے سندھی، بلوچ اور پشتونوں کو جبری طور پر لاپتہ کررہے ہیں جن کی بازیابی کیلئے انہیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کی صدر سندھ سمیت دیگر صوبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے پاکستان سے جواب طلبی کرے۔

اس کے علاوہ مظاہرین نے اپنے اس مطالبے کو ایک بارپھر دہرایا کہ جبری طور پر لاپتہ کیئے جانے والے ان کے پیاروں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے،اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے۔