لوگوں کو لاپتہ کرنا انسانی حقوق کے چارٹر کی صریحاً خلاف ورزی ہے – پشتونخوامیپ

221

ملکی آئین کے انسانی حقوق سے متعلق تمام دفعات میں یہ بات واضح طور پر درج ہے کہ  کسی بھی شہری کو اٹھا کر انھیں غائب نہیں کیا جاسکتا، کسی ادارے کو ماورائے آئین وقانون کسی شخص کو غائب کرنے کا اختیار حاصل نہیں اور اگر کسی پر کوئی جرم ہے تو ملک کے مروجہ قانونی اداروں کے سامنے پیش کرکے جرم لگائے اور انھیں قانونی دفاع کا حق لازمی ہے۔

ان خیالات کا اظہار کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جاری احتجاجی کمیپ میں پشتونخوامیپ کے رہنماوں نے کیا

 پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سنیٹر عثمان خان کاکڑ ، پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سید عبدالقادر آغا ایڈووکیٹ ، ایم پی اے نصراللہ خان زیرے ، خوشحال خان کاسی ، چیئرمین اللہ نور، سید اکبر کاکڑ ، سُر اعظم اچکزئی، کبیر افغان اورپارٹی کے دیگر رہنماؤں وکارکنوں نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر سینٹر عثمان خان کاکڑ اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی آئین کے انسانی حقوق سے متعلق تمام دفعات میں یہ بات واضح طور پر درج ہے کہ ملک کے کسی بھی شہری کو اٹھا کر انھیں غائب نہیں کیا جاسکتا لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ آج بھی ملک میں ہزاروں لوگ جس میں پشتون ، بلوچ اور دیگرعوام شامل ہیں کو اٹھایا گیا ہے جوکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق چارٹر اور ملکی آئین کی سریحاً خلاف ورزی ہے لہٰذا آئین وقانون کا تقاضاہے کہ تمام لاپتہ افراد کوبلا تمیز فی الفور منظر عام پر لایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے ہمیشہ ہر فورم پر تمام محکوم اقوام ومظلوم عوام کے ہر قسم کے انسانی وآئینی حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرتے ہوئے اس کیلئے تاریخی جدوجہد کی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پارلیمنٹ اور تمام پارٹیوں کے ممبران پر مشتمل لاپتہ افرادکیلئے بااختیار کمیشن بنایا جائے اور یہ کمیشن لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرے۔

دریں اثنا ء پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی یوم انسانی حقوق کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پشتون بالخصوص اورملک کے دیگر محکوم اقوام بالعموم اسلام آباد کے استعمار ی اور بالادست طبقات کے زیر تسلط ہیں۔محکوم اقوام اور خصوصاً پشتونوں کا ایک اہم مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 7ہزار سے زائد پشتون خیبر پشتونخوا ، وسطی پشتونخوا (فاٹا) سے لاپتہ ہیں ۔60ہزار سے زائد دہشتگردی کے شکار ہوئے ہیں یہی ظلم بلوچ لاپتہ افراد کے ساتھ ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے اپنے گمشدہ افرادکو منظر عام پر لانے کی فریاد کررہے ہیں۔ پشتونخوامیپ سمجھتی ہے کہ کسی ادارے کو ماورائے آئین وقانون کسی شخص کو غائب کرنے کا اختیار حاصل نہیں اور اگر کسی پر کوئی جرم ہے تو ملک کے مروجہ قانونی اداروں کے سامنے پیش کرکے جرم لگائے اور انھیں قانونی دفاع کا حق لازمی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے آئین کے آٹھ سے لیکر 28تک کے آرٹیکل انسانی حقوق سے متعلق ہے کہ جس میں تحریر وتقریر کی آزادی بہت واضح ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج حکمران میڈیا پر اپنی مرضی ومنشاء کی سنسر شپ عائد کرتے ہیں ۔ محکوم قوموں کی آواز میڈیا میں نہیں آنے دی جارہی جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جمہوری طلباء یونینز پر عرصہ دراز سے پابندی مسلط ہے جبکہ اپنے من پسند استعماری اور رجعتی تنظیموں کے نام پر ٹولوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بلکہ ان کی پرورش اور تشکیل بھی انہی کے فرائض میں شامل ہیں اور پھر جمہوری نہتے طلباء پر ظلم وستم اور حملے معمول عام ہیں۔جس کی واضح مثال پنجاب کے تعلیمی اداروں میں گزشتہ کئی سالوں سے پشتون ، بلوچ طلباء کے ساتھ جاری سلوک ہے ۔ ہمارے معاشرے کے اہم ترین اور اکثریتی حصہ خواتین کے حقوق سے انکار، عدم مساوات اور ان پر ظلم وجبر معمول عام ہیں حکومت اور ریاست دانستہ طور پر ان خواتین کے حقوق سے عملاً انکار اور بعض حالات میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں ۔ محکوم اقوام کو ملک میں تیسرے درجے کی بھی حیثیت حاصل نہیں ہمارے وسائل پر بالادست طبقات کی بالادستی قائم ہے ۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات ہمارے عوام کو میسر نہیں ، ہمارے معاشرے میں طبقاتی نظام تعلیم مسلط ہے ، ملک کی اکثریتی آبادی کے کروڑوں بچے آج بھی تعلیم کی سہولت اسی نابرابری اور عدم مساوات وسہولیات سے محروم ہے ۔ان حالات میں انسانی حقوق کے عالمی اور ملکی تنظیموں کو ان بنیادی مسائل کی طرف فوری توجہ اور ایسی حکمت عملی تشکیل دینی ہوگی کہ جس سے عوام مشکلات کی بجائے محفوظ اور سہولت والی زندگی بسر کرسکے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی روز اول سے انسانی حقوق کی علمبردار پارٹی کی حیثیت سے لازم سمجھتی ہے کہ اس منزل تک کی رسائی کیلئے تمام جمہوری ، وطن دوست اور عوام دوست قوتیں باہم اشتراک سے ان مقاصد کے حصول کو یقینی بنائیں۔