بھارت ، فرانس و امریکہ سمیت متعدد ممالک میں شہری حقوق کی خطرناک حد تک پامالی

61

امریکا، فرانس اور بھارت سمیت دنیا کے ہر 10 میں سے 6 ممالک میں شہری حقوق کو سنگین نوعیت کے حالات کا سامنا ہے۔

شہری حقوق پر نظریں رکھنے والے عالمی ادارے ‘سویکس مانیٹر: ٹریکنگ سوِک اسپیس’ کی جانب سے شائع رپورٹ کے مطابق شام اور اریٹریا میں شہری خدمات کے لیے کوئی مواقع میسر نہیں جبکہ جمہوریت کے علمبردار ممالک فرانس، امریکا، ہنگری اور بھارت میں بھی شہری حقوق کی تشویشناک صورتحال ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کے 196 ممالک میں سے 111 میں شہری حقوق مثلاً آزادی اظہار رائے اور پرامن اجتماع پر حملے کیے گئے۔

بعض ممالک میں سخت قوانین اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بحث و مباحثے کو روکنے کی کوشش بھی کی گئی۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ چین میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سینسرشپ اپنے عروج پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق قانون کے ماورا اقدامات مثلاً صحافیوں پر تشدد اور مظاہرین پر حملہ جیسے واقعات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

ایسے اقدامات کا مقصد لوگوں کو سماجی طورپر متحرک ہونے سے روکنا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افریقی ملک کانگو میں سیاسی بحران کے بعد حکام نے آزادی اظہار کو محدود کرنے کے لیے کریک ڈاؤن کیا، جبکہ گوئٹے مالا میں 2018 کے درمیانی عرصے میں تقریباً 21 سماجی کارکنوں کو قتل کردیا گیا۔

رپورٹ میں فرانس اور بنگلہ دیش میں جابرانہ قوانین پر تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرانس کے اندر 2015 میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد پولیس کو غیر معمولی اختیارات تفویض کر دیئے گئے، جس کے نتیجے میں ماورائے قانون گرفتاریاں اور نگرانی کی گئی اور ان ہی اختیارات کی آڑ میں ماحولیات اور مسلم سول سوسائٹی گروپس کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا جہاں گذشتہ سال خواتین سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں اور مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔

عالمی ادارے کے مطابق دنیا بھر میں خواتین سماجی کارکنوں کو سب سے زیادہ خطرہ رہا۔