فوجی طاقت میں اضافہ کریں گے – ایران کا اعلان

172

ایران نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ اپنی فوجی قوت میں اضافہ کرے گا اور ایئر فورس کے بیڑے میں جدید طیارے شامل کیے جائیں گے۔

تجزیہ کار ایرانی حکومت کے اس بیان کو امریکہ کے ساتھ اس کی بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مشرقی وسطیٰ کے تنازعوں میں علاقائی دشمنیوں میں اضافے کے پس منظر میں دیکھ رہے ہیں۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ کی فوجی قوت کا دبدبہ ہے جس نے واشنگٹن کو حملہ کرنے سے باز رکھا ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ اپنے اتحادیوں میں بھی تنہا ہوتا جا رہا ہے۔

خبررساں ادارے روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی صنعت کے قومی دن کے موقع پر انہوں نے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں ان فوجی قوتوں کے خلاف مقابلے کے لیے تیار رہنا چاہیے جو ہم سے ہمارا علاقہ اور وسائل چھیننا چاہتے ہیں۔

پچھلے ہفتے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی یہ کہا تھا کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ کسی قسم کے فوجی تنازع سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ ایران کے پاس ایک طاقت ور فوج ہے۔

واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات صدر ٹرمپ کی جانب سے مئی میں امریکہ کو ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق عالمی معاہدے سے نکالنے جانے کے بعد مسلسل خراب ہو رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سن 2015 میں کیے جانے والے عالمی معاہدے میں خامیاں موجود ہیں اور ایران اس کی آڑ میں جوہری ہتھیار اور میزائل بنا سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران شام اور یمن کی جنگوں میں بھی ملوث ہے۔

امریکہ نے ایران کو ایک نئے معاہدے پر مذاكرات کے لیے تیار کرنے کی غرض سے اس پر نئی پابندیاں لگا دی ہیں اور نومبر سے اس کے تیل کی برآمدات بھی پابندیوں کی زد میں آ جائیں گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے جس جنگی طیارے کی تصویر سامنے آئی ہے وہ امریکہ کے ایف 5 کی ہو بہو نقل ہے۔ جس کی رینج اور صلاحیت بہت محدود ہے۔

ایران کے پاس حملہ آور طیاروں کی تعداد چند درجن تک محدود ہے جن میں سے کچھ تو روسی ساختہ ہیں اور باقی ماندہ امریکہ کے پرانے جہاز ہیں جو اس نے 1979 سے قبل لیے تھے۔