سردار خیر بخش مری ایک دوراندیش اور مدبر رہنما تھے – میر جاوید مینگل

1070

ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے سربراہ میر جاوید مینگل نے عظیم بلوچ رہنما سردار خیر بخش مری کو اُن کے چوتھی برسی کے موقع پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہیکہ نواب مری ایک فرد کا نام نہیں بلکہ ایک تحریک، ایک سوچ اور ایک فکر کا نام، جہد مسلسل اور بلوچ مزاحمت کا نشان تھے۔

انہوں نے کہا کہ سردار خیربخش مری ایک دور اندیش، مدبر، اور حقائق پر یقین رکھنے والے رہنما تھے۔انکی جہد کا محور ہمیشہ قوم پرست سیاست رہی،بھٹو کی سیاسی آمریت سے لیکر پرویز مشروف کی فوجی آمریت تک انہوں نے ہمیشہ ایک سچے رہنما ہونے کا ثبوت دیا اور بلوچ قومی جہد میں شامل رہ کر بلوچستان کا دفاع کیا۔

بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ قومی تحریک کے حوالہ سے ہمیشہ حساس رہے اور رازداری اور اتفاق کا درس دیا۔ وہ دشمن کو کبھی کمزور نہیں سمجھتے تھے لیکن بلوچ قوم کوکبھی دشمن کے سامنے سرنگوں ہونے نہیں دیتے تھے۔وہ ہواوں کا رخ موڑنے کا ہنر جانتے تھے۔کامیابی، ناکامی اور عروج و زوال پر یقین رکھتے تھے اور جہد مسلسل کو بلوچ قومی تحریک کی کامیابی مانتے تھے۔ فرد کے کردار کو نکھار کر تحریک پیدا کرنے کا ہنر ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا تھا۔آپسی اختلافات اور چپکلشوں کو قومی تحریک کیلیے زہر قاتل سمجھتے تھے اور تحریک میں متحرک ساتھیوں کو ان سے دور رہنے کی تلقین کرتے رہتے تھے۔چھوٹی مگر بامقصد سرکلوں کو ذہن سازی اور تربیتی عمل میں کار آمد بنانے کا درس دیتے تھے۔وہ طبقاتی سوچ اور تقسیم کی ناقدین میں سے تھے اور تحریک میں برابری اور سب کو یکساں اہمیت و حقوق دینے کی دائیوں میں سے تھے۔آزاد بلوچستان حاصل کرنے کے بعد بھی قومی سوچ کے تحت قومی برابری قائم کرنے کی تلقین کرتے تھے۔

جاوید مینگل نے اپنے بیان میں کہا کہ بزرگ رہنما سردار خیربخش مری کی لازوال قربانیاں اورمصائب کا دلیری اور بہادری سے سامنا کرنا۔ بلوچ قومی تحریک آزادی کو نئی نسل تک منتقل کرنا۔ان کو بلوچ قوم اورتاریخ کے عظیم رہنماوں میں شمار کرتی ہے۔ریاستی ظلم و جبر کو خندہ پیشانی سے قبول کر کے بلوچ قوم کی دفاع میں اپنی پوری زندگی بلوچ قوم کی آنیوالی نسلوں کی خوشحالی کی جہد میں گزار کر بلوچ قوم اور جہد کاروں کو صبر اور استقامت سے تحریک کو جاری رکھنے کا درس دیا۔ریاستی عقوبت خانوں سے لیکر طویل جلاوطنیوں نے اس مرد آہن کو شکست نہ دیا اورنہ ہی مایوس کرسکے۔بلکہ انکو ہمیشہ بلوچ قوم اورنوجوانوں کی صلاحیتوں پر اعتبار تھا کہ بلوچ قوم ایک نہ ایک دن ضرور اپنی آزادی واپس حاصل کر لے گی۔

انکا کہنا تھا کہ سردار خیر بخش مری جیسے رہنماء قوموں کی تاریخ میں صدیوں میں بھی پیدا نہیں ہوتے۔ بلوچ سیاسی کارکن انکے فکر و فلسفہ کے مطابق تحریک کو جاری و ساری رکھ کر ہی آزاد بلوچستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر کے کامیاب ہونگے۔مشکلات، مصائب عارضی ہوتے ہیں جبکہ جہد و جہد اور قومی آزادی دائمی ہوتی ہیں۔

میر جاوید نے مینگل نے شہداء اسلم گچکی اور شہید حمید بلوچ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہیکہ شہداء نے بلوچ قوم کے آزادی اور خوشحالی کے لئے اپنی جانیں قربان کئے ہیں اُنکی قربانیاں اور جدوجہد رائیگاں نہیں جائینگی۔