پاکستان کے ایٹمی ہتھیار، دنیا تباہی کے دہانے پر – لطیف بلوچ

651

پاکستان کے ایٹمی ہتھیار، دنیا تباہی کے دہانے پر
تحریر : لطیف بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ : کالم 

ایٹمی ہتھیار تباہی، بربادی اور ہولناکیوں کا سامان ہے، دنیا میں ایٹمی ہتھیار دو بار استعمال ہوئے ہیں، جب دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکا نے ہیروشیما پر پہلا ایٹمی حملہ کیا، ایک اندازے کے مطابق اس ایٹمی حملے میں کم از کم ڈیڑھ لاکھ انسان لقمہ اجل بن گئے، جبکہ دوسرا حملہ جاپان کے صنعتی شہر ناگا ساکی پر کیا گیا۔ وہاں بھی ہزاروں انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایٹمی ہتھیار انسانیت کے لئے کتنا تباہ کن اور خطرناک ہے۔

پاکستان نے 28 مئی کو بلوچستان کے سرزمین پر ایٹمی دھماکے کرکے بلوچستان کے لوگوں کو خاموش موت کی منہ میں دھکیل دیا۔ بھارت اور پاکستان نے 1998 میں بالترتیب ایٹمی تجربات کرکے اپنی روایتی دشمنی کے آڑ میں اپنے اپنے عوام کو بھوک و افلاس، بے روزگاری اور بیماریوں میں دھکیل دیا اور جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کو عدم استحکام کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔ 11 مئی 1998 کو بھارت نے پوکران کے مقام پر ایٹمی تجربات کیئے اور اُس کے مقابلے میں پاکستان نے اپنی نوآبادیاتی تسلط کو قائم رکھنے کے لئے بلوچستان کا رُخ کرکے 28 مئی 1998 کو چاغی میں راسکوہ کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکے کرکے بلوچستان کے سینے کو چھلنی کردیا اور بلوچستان کے لوگ بیس سال گذر جانے کے بعد بھی ایٹمی دھماکوں کے اثرات سے متاثر ہیں۔

چاغی و اردگرد کے علاقوں میں بدحالی نے ڈیرہ جمایا ہے ، پانی کی قلت شدت اختیار کررہی ہے، بچے ناتواں، کمزور اور مختلف مہلک بیماریوں کا شکار ہیں جبکہ اکثر بچے پیدائشی معذور ہیں، ایٹمی تابکاری کی اثرات سے کینسر سمیت مختلف مہلک اور جان لیوا بیماریوں کی شرح میں حد درجہ اضافہ دیکھنے میں آرہی ہے، جبکہ کئی معصوم جانیں کینسر کا شکار ہوکر موت کے مُنہ میں چلے گئے ہیں جبکہ چاغی و آس پاس کے علاقوں میں آب و ہوا میں ایٹمی تابکاری کے اثرات کی وجہ سے جانور بھی متاثر ہورہے ہیں جبکہ زراعت کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں خصوصا خضدار میں جوہری فضلےڈمپ کرنے سے وہاں کے لوگ سخت متاثر ہورہے ہیں، عالمی ادارے بلوچستان کے علاقوں چاغی اور خضدار میں ریڈیو کیمیکل‘ تجزیہ کرائیں تاکہ وہاں تابکاری کے ممکنہ اثرات کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکے اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جاسکے۔

پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے تابکاریوں کی اثرات سے بلوچستان میں انسانی زندگی مثاتر ہوئی اور پاکستان کیساتھ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی دنیا کی امن کے لئے بھی ایک بہت بڑا خطرہ اور چیلنج ہے کیونکہ پاکستان کی ریاست مذہبی شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہے اور پاکستان کی فوج کی اکثریت مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے اور پاکستانی فوج کے صفوں میں اسلامی شدت پسند موجود ہیں، اگر ایٹمی ہتھیار اُن شدت پسندوں کے ہاتھوں میں چلے گئے تو دنیا ایک بہت بڑی تباہی کا سامنا کرسکتی ہے، اس کے علاوہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی پھیلاو میں بھی ملوث رہا ہے، لہٰذا دنیا کو ممکنہ بربادی سے بچانے کے لیئے ضروری ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار رکھنے پر پابندی عائد کرکے اقوام متحدہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لے۔

بلوچ قوم ایک پرامن اور خوشحال بلوچستان کے ساتھ ساتھ پرامن اور ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کا خواہاں ہے، اس لیئے بلوچ قوم 28 مئی کو یوم سیاہ کے طور پر مناکر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان نے اپنے جبری قبضے کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر بلوچ سرزمین پر ایٹمی دھماکے کیئے، عالمی طاقتیں پاکستان کو مزید سفاکیت، وحشت سے روکنے کے لیئے بلوچ قومی تحریک آزادی کا سیاسی و سفارتی حمایت کریں کیونکہ آزاد بلوچستان خطے میں امن، خوشحالی، ترقی کیساتھ مذہبی دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کی ضمانت ہے۔