انسانیت کی تباہی – خالد بلوچ

333

انسانیت کی تباہی

خالد بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ : اردو کالم

28 مئی 1998 کو پاکستان نے ایٹم بم کا تجربہ آبادی کے قریب کرکے زندگی کی ہر سہولتوں سے محروم چاغی کے عوام کو درختوں کے سائے میں تازہ ہوا کے جھونکوں سے بھی محروم کرکے، انسانی تباہی و بربادی میں اپنے پیش روؤں کی طرح ظالمانہ کردار ادا کیا۔ یہ دن ہر بلوچ کو پاکستانی بربریت کی یاد دلاتی ہے۔ جس دن پاکستان نے صرف اپنے ظالمانہ عزائم کو ظاہر کرنے کے لئے بلوچ سرزمین کو تباہ و برباد کردیا۔ پاکستان کے اس ایٹمی تجربے کے دو مقصد واضح تھے۔ اول یہ کہ اپنے حریف بھارت پر دباو ڈالے کہ پاکستان بھی ایٹمی طاقت ہے اور دوئم بلوچ قوم کو غلامی کا احساس دلانا کہ پاکستان جب چاہے بلوچ سر زمین کو نشانہ بنا سکتا ہے، پاکستان اس خطے میں ایک مضبوط حیثیت رکھتا ہے اور اپنی طاقت اور اسلحے کے تجربات کے لیئے غلام قوم کی سرزمین پر اسکے استعمال کو اپنا حق سمجھتا ہے لیکن ریاست اپنے طاقت کے نشے میں بد مست ہو کر انسانی جانوں کے ضیاع پر یوم تکبیر کے نام پر جشن مناتا ہے، جو انسانی اقدار کی کھلی توہین ہے۔

ریاست نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرکے عین آبادی کے قریب یہ تجربے کیئے، جس کے اثرات سے آج تک بلوچ سرزمین مختلف بیماریوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، بیس سال کے بعد بھی بلوچ سرزمین کے معصوم فرزند اپنے جنم سے پہلے ہی مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ بیس سال گذر جانے کے بعد بھی چاغی میں پیدائش کے دنوں ہی سے بچے بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس تجربے سے چاغی اور اسکے متعلقہ علاقوں میں صدیوں تک اس کے اثرات برقرار رہیں گے، بلوچ سرزمین کو کینسر جیسے موذی مرض اور دیگر مختلف بیماریوں کی آمگاجگاہ بنادیا اور اس تجربے کا ایک مقصد بلوچ جہد کاروں کو خوفزدہ کرکے تحریک سے دست بردار کرنے کی ناکام کوشش تھی تاکہ بلوچ قوم ایٹم بم کے تجربے کی وجہ سے نفسیاتی طور پر جنگ کرنے سے قاصر رہیں لیکن بلوچ سیاسی کارکنوں نے ویتنام کے انقلابی تحریک کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کیا ہے اور بلوچ جہد آزادی کے علمبرداروں کو یہ بھی علم ہے آزادی حاصل کرنے کے لیئے خون کی ندیاں بہانا پڑتی ہیں۔

تاریخ کے ہر دور میں بالادست قوتوں نے مظلوم انسانوں پر طاقت کا وحشیانہ طریقہ استعمال کرکے انسانوں کو اپنے پاوں تلے روند کر اپنی حاکمیت قائم رکھنے کی کوشش کی، جس کی ایک اہم مثال ویتنامی انقلابی جنگ کا زمانہ ہے۔ امریکہ نے ویتنامی انقلابیوں کو کچلنے کے لئے زہریلی گیسوں کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا، امریکی دہشت گردی پر امریکہ اور یورپ میں مظاہرے بھی ہوئے لیکن طاقت کے نشے میں مست امریکہ اپنے ضد پر ڈٹا رہا اور بین القوامی قوانین کی خلاف ورزی کرکے ویتنام پر کیمیائی ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کیا۔ جس کے اثرات سے کئی لوگ متاثر ہوئے،امریکہ نے ویتنام جنگ میں ممنوعہ ہتھیاروں مثلاً سپلنٹر ڈرٹ اور پلیپٹ والے نپام اور فاسفورس اس کے علاوہ زیریلی گیس بھی استعمال کیئے۔ لیکن ویتنامی عوام نے بہادری کے ساتھ انکا مقابلہ کیا۔

ریاست پاکستان نے بھی بلوچ تحریک کی بدلتی صورت حال کو شدت سے محسوس کرکے بلوچ تحریک کو کنٹرول کرنے کے لیے اس تجربے کے نمائش کی تاکہ بلوچ جہد کار ریاستی دہشتگردی کے خلاف خاموش ہو لیکن ریاستی کے اس اقدام سےبلوچ عوام میں نفرت کی لہر میں اور بھی اضافہ ہوا۔

چند سال قبل پاکستانی عسکری ادارے کے اعلی افسر نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر ہمیں ضرورت پڑی تو ہم بلوچستان پر ایٹم بم گرانے سے بھی گریز نہیں کرینگے۔ سنگر نیوز کے مطابق چند سال قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی افواج نے زیریلی گیس کا استعمال کیا ہے، حالیہ دنوں جھاو کے علاقے ٹڑانچ میں پانی میں زہریلی شئے کی ملاوٹ بھی ریاستی اہلکاروں کا کارنامہ ہے۔ آج یہ بات واضح ہے کہ پاکستان انسانیت کا دشمن ہے اور ہم اسکے خلاف عملی جہد کے رفتار کو تیز کرکے عالم انسانیت کو اس کے شر سے محفوظ کریں۔