تعلیمی ایمرجنسی اور تعلیمی اداروں کی صورتحال

190

دی بلوچستان پوسٹ  : ویب ڈیسک رپورٹ

ڈگری کالج خضدار کرپشن اور اقرباپروری کا آماجگاہ بن چکا ہے ، ایک نااہل ترین شخص کو پرنسپل تعینات کیا گیا ہے جو تعلیمی بہتری کے بجائے اپنے کرپشن اور کمیشن کے لئے سرگرداں ہے-

موصوف کی نااہلی اور عدم توجگی کے وجہ سے ڈگری کالج تباہی کے دبانے پہنچ چکا ہے، طلباء سراپا احتجاج ہے حالیہ دنوں لیپ ٹاپ تقسیم کیا گیا لیکن ہونہار، محنتی اور قابل طلباء کو مکمل نظر انداز کرکے لیپ ٹاپ اپنے منظور نظر ، سفارشی اور آوٹ سائیڈرز میں تقسیم کی گئی جو قابل طلبا کی حق تلفی بلکہ اُنکے جائز حقوق پر ڈاکہ زنی کے مترادف عمل ہے۔

خضدار میں ایک گہری سازش کے تحت طلباء و طالبات کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی جاری ہے اور ایک مکمل سوچی، سمجھی سازش کے تحت تعلیمی اداروں کو تباہی ، کرپشن اور اقربا پروری کے دلدل میں دھکیلا جارہا ہے اور طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کرکے جان بوجھ کر اُنکے مستقبل کو  تباہ کیا جارہا ہے-

جبکہ کالج کا ہاسٹل بھوت بنگلہ کا منظر پیش کررہا ہے اور انتہائی خستہ حالت میں ہے جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوسکتی ہے، کالج میں زیر تعلیم وڈھ ، نال، کرخ، زہری کے غریب طلباء کرایہ کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہے، جبکہ ہاسٹل کی مرمت کے نام پر سالانہ لاکھوں روپے  کےفنڈز کالج انتظامیہ کوملتی ہے جو کرپشن کے نزر ہوجاتے ہیں۔

خضدار کے تعلیم دوست سیاسی، سماجی اور علمی شخصیات ڈگری کالج خضدار کو تباہی سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور طلباء کی حق تلفی کے خلاف  آواز بلند کریں ۔