بلوچ مسلح تنظیم بی ایل ایف نے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

605

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ23 مارچ جمعہ کے روز ضلع واشک کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کے دوران سرمچاروں نے سولیر میں ایک دفعہ پھر قابض فوج پر حملہ کیا ہے۔ قابض فوج اور سرمچاروں کے درمیان جھڑپوں میں پانچ فوجی اہلکا رہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ تین دنوں سے جاری اس آپریشن میں ٹوبہ، سولیر، پشتکو اور گر د و نواح کے علاقوں سے کئی لوگوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔ کئی گھر اور کھڑی فصلیں جلائی گئی ہیں۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ جمعہ ہی کے روز سرمچاروں نے ضلع آواران کے علاقے گشانگ میں فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد قابض فوج نے سرمچاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی تو سرمچاروں نے بہادری سے قابض فوج کا راستہ روک کر بیس منٹ تک دو دبد لڑائی کی ۔ حملے میں قابض فوج کے چار اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ 22 مارچ جمعرات کے روزسرمچاروں نے مشکے کے علاقے بنڈکی میں فوجی چوکی پر اسنائپر رائفل سے حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔

22 مارچ بروز جمعرات کو رخشان کی پہاڑیوں میں سرمچاروں اور قابض فوج کا سامنا ہوا، جس میں سرمچاروں نے بہترین گوریلا حکمت عملی سے دشمن فوج کو شکست دیکر تین اہلکاروں کو ہلاک کرکے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

ضلع کیچ کے علاقے شے کہن میں جمعرات کے روز سرمچاروں نے ولی محمد ولد فقیر نامی منشیات فروش کے اڈے پر دستی بم سے حملہ کیا۔مذکورہ شخص منشیات کا زہر پھیلانے کے ساتھ نیشنل پارٹی کے ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ راشد پٹھان کا خاص کارندہ بھی ہے،جو ہر وقت مسلح ہے،یوں اسے براہ راست ریاستی پشت پناہی حاصل ہے، یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔