پاکستانی آرمی شکست کے بعد بلوچ خواتین و بچوں کو نشانہ بنارہا ہے- ڈاکٹر اللہ نزر بلوچ

680

دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق بلوچ آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے گوادر سے بلوچ خواتین کی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے ایک بلوچ ماں عائشہ زوجہ اللہ بخش کو ان کے دو بیٹیوں بی بی ماہتاب اور نائلہ کے ہمراہ گوادر سے اغواء کرکے آرمی کیمپ منتقل کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بدمعاش پاکستانی آرمی بلوچ سرمچاروں کے ہاتھوں اپنے شکست کا بھڑاس بلوچ بچوں اور خواتین کو نشانہ بناکر اتار رہا ہے۔

یاد رہے گذشتہ رات فورسز نے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اللہ بخش نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مار کر تین خواتین کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق اللہ بخش کو تین روز قبل فورسز نے لاپتہ کردیا تھا جبکہ آج ان کے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین کو بھی اغواء کرلیا گیا ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ تشویشناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے جبکہ گذشتہ کچھ عرصے سے بلوچ خواتین کی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں۔

اس سے قبل آواران کے علاقے پیراندر زیلگ میں اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں فورسز نے سنہ رسیدہ عبدالحئی اور اس کی بیٹی شہناز اور اس کی ایک سال کے بیٹے فرہاد اور بیٹی صنم کو ایک اور خاتون نازل اور اس کے دس سالہ بیٹے اعجاز اور نومولود بچی ماہ دیم کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پہ منتقل کیا تھا، جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا۔

اسی طرح نصیر آباد کے علاقے ربی میں شے حق بگٹی کے گھر پر چھاپہ مار کر گھر میں موجود چار خواتین اور پانچ بچوں کو اغوا کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے بلوچ ریپبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ شے حق بگٹی کے گھر پر چھاپے کے دوران گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا جبکہ گھر میں موجود دیگر افراد کو فورسز کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے ہیں، جن کی شناخت دھنڈو زوجہ کریم بگٹی، شوزان زوجہ شے حق بگٹی، بجاری زوجہ شے حق، پاتی بنت کریم بگٹی، آٹھ سالہ جمیل ولد کریم بگٹی، بٹے خان ولد شے حق عمر چھ سال، زرگل زوجہ شے حق، تین سالہ آمنہ بنت شے حق اورنوربانک بنت شے حق کے ناموں سے ہوئی ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری ہے، جہاں روزانہ کی بنیاد پر مختلف علاقوں سے لوگ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کررہے ہیں۔

احتجاج میں شامل افراد کا مطالبہ ہے کہ ان کے پیاروں کو رہا کیا جائے اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے۔